اسلام آباد میں عورت مارچ کے شرکا پر کالعدم تنظیموں کا حملہ اور پتھراؤ، متعدد افراد زخمی

اسلام آباد (ڈیلی اردو) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں عورت مارچ کے شرکا پر کالعدم تنظیموں نے ڈنڈے برسائے اور پتھراؤ کیا گیا۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈوئچے ویلے کے مطابق خواتین کے عالمی دن کے موقع پر اسلام آباد میں عوامی ورکرز پارٹی اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کی طرف سے بعد دوپہر دو بجے نیشنل پریس کلب سے ایک ریلی نکالی جانا تھی۔ لیکن ریلی کی جگہ کے سامنے پہلے لال مسجد اور اس سے منسلک مدرسہ جامعہ حفصہ کی طالبات نے ایک ریلی نکالی اور بعد میں جے یو آئی ایف، کالعدم اہلسنت والجماعت، کالعدم سپاہ صحابہ اور دوسری کالعدم تنظیموں کی طرف سے عورت مارچ کے مقابلے میں ایک ریلی نکالی گئی۔

کالعدم مذہبی نتظیموں کی طرف سے نکالی جانے والی ریلیوں میں انتہائی اشتعال انگیز زبان استعمال کی گئی اور عورت مارچ میں شرکت کرنے والی خواتین اور مردوں کو بے غیرت اور مغرب زدہ بھی قرار دیا گیا۔ مذہبی تنظیموں نے اس ریلی کا نام ‘حیا مارچ‘ رکھا تھا جب کہ عورت مارچ کے منتظمین نے اپنے مارچ کو ‘عورت آزادی مارچ‘ کا نام دیا تھا۔ عورت مارچ ریلی دو بجے شروع ہونا تھی لیکن جامعہ حفصہ کی طرف سے پریس کلب کے بائیں جانب ایک ریلی نکالنے کی وجہ سے عورت مارچ کے منتظمین نے اپنی ریلی تین بجے کے بعد نکالی تاکہ کوئی تصادم نہ ہو۔

لیکن تین بجے کے بعد پریس کلب کے بائیں جانب جے یو آئی ایف، کالعدم تنظیم اہلسنت والجماعت، کالعدم سپاہ صحابہ، جامعہ حفصہ کی طلبا و طالبات نے بھی ایک ریلی نکالی۔

جب عورت مارچ کی ریلی سوا تین بجے کے بعد وہاں پہنچی تو اطراف سے زور دار نعرے بازی شروع ہوگئی۔ مقامی وقت کے مطابق شام تقریباﹰ پونے چھ بجے کے قریب جب کالعدم تنظیموں کی ریلی ختم ہونے کو تھی، تو اچانک کالعدم اور مذہبی تنظیموں کی ریلی والی جگہ سے عورت مارچ کے شرکاء پر پتھراؤ شروع ہوگیا، جبکہ مارچ میں شریک خواتین پر ڈنڈے بھی برسائے، جس کے نتیجے میں چھ افراد زخمی ہو گئے۔ جبکہ عورت مارچ کے شرکا نے بھی جوابی پتھراؤ کیا۔

صورت حال کے پیش نظر پولیس کی اضافی نفری اور واٹر کینن طلب کرلی گئی تاہم پولیس نے تھوڑی دیر کے اندر حالات پر قابو پالیا۔

دوسری جانب چیرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان نے خواتین مارچ کے شرکا پر پتھراؤ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ لاٹھی، پتھراؤ اور بدزبانی سے خواتیں کو خوفزدہ کرنا بزدلانہ طرز عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین مارچ پر پتھراؤ کرنے والوں کےخلاف قانونی کارواٸی کی جاٸے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں