امریکی جنگی طیاروں کی عراق میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر بمباری

واشنگٹن + عراق (ڈیلی اردو) عراق کے دارالحکومت بغداد میں امریکی فوجی اڈے پر راکٹ حملوں کے بعد امریکی فوج نے جوابی کارروائی میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیائوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی۔ پینٹاگون نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی فوج نے پورے عراق میں حزب اللہ کے مراکز پر دفاعی حملے کیے ہیں۔

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے مطابق ان حملوں کا دائرہ کار محدود تھا۔ ان میں ایران نواز ملیشیا ‘کتائب حزب اللہ’ کے اسلحہ ذخیرہ کرنے والے پانچ مراکز کو نشانہ بنایا گیا۔ ان میں وہ اسلحہ مرکز بھی شامل ہے، جو ماضی میں امریکہ کے خلاف حملوں میں استعمال ہوتا رہا ہے۔

امریکی حکام نے ان حملوں میں ہونے والی جانی نقصان سے متعلق تفصیلات نہیں دیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ حملے پائلٹ طیاروں کے ذریعے کیے گئے۔

پینٹاگون سے جاری ہونے والے بیان میں امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو امریکہ ایسے حملے دوبارہ بھی کر سکتا ہے۔

ایسپر کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ عراق اور خطے کے دیگر ملکوں میں تعینات فوج کے تحفظ کے لیے کسی کارروائی سے بھی گریز نہیں کرے گا۔

عراقی حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی حملے میں چار اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔

بدھ کو عراقی شہر بغداد کے شمال میں واقع امریکہ کے تاجی ملٹری کیمپ پر عسکریت پسندوں کی جانب سے درجنوں راکٹ داغے گیے تھے جس کے نتیجے میں دو امریکی اور ایک برطانوی فوجی ہلاک اور 11 اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔ امریکی صدر نے واقعے کے فوری بعد جوابی کارروائی کی اجازت دے دی تھی۔

اطلاعات کے مطابق امریکی کیمپ پر لگ بھگ 30 راکٹ داغے گئے، جن میں سے 18 ہدف پر لگے۔ البتہ تاحال کسی گروپ کی جانب سے ان حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں