پاکستان کا بھارتی خفیہ ایجنسی ” را ” کے نیٹ ورک کو گرفتار کرنے کا دعویٰ

کراچی (ڈیلی اردو) ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن نے شہر میں بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ کا نیٹ ورک چلانے والے ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے.

تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس چیف غلام نبی میمن نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ انٹیلی جنس ادارے کو اطلاع ملی تھی کہ کراچی میں ایم کیو ایم لندن کے دہشت گرد ’را‘ کا نیٹ ورک چلا رہے ہیں، پولیس کی بروقت کارروائی سے اسلحے کا بڑا ذخیرہ برآمد ہوا ہے۔

ذرائع کے مطابق کراچی پولیس نے وفاقی تحقیقاتی ادارے کی مدد سے شہر میں موجود بدنام زمانہ بھارتی خفیہ ایجنسی را کا بڑا نیٹ ورک کا سراغ لگا کر شہر کو بڑی تباہی سے بچالیا۔

ایس آئی یو سی آئی اے پولیس نے خفیہ ادارے کے ساتھ مل کر دہشت گردوں کو سراغ لگانے کے بعد کراچی کے علاقے کورنگی، گلشن اقبال اور ضلع سینٹرل میں چھاپے مار کر 3 دہشت گردوں شاہد عرف متحدہ، ماجد اور عادل انصاری کو گرفتار کرلیا، تینوں دہشت گردوں کی نشاندہی پر جوہر آباد کے علاقے میں ایک مکان پر چھاپہ مارکر بھاری تعداد میں کلاشنکوفیں، ہینڈ گرنیڈ، راکٹ لانچر، الیکٹرانک ڈیٹونیٹر اور مختلف ہتھیاروں کی گولیاں برآمد کرلیں۔

کراچی پولیس چیف کا کہنا تھا کہ تینوں دہشت گرد اے پی ایم ایس او کے سابق چیئرمین محمود صدیقی کے لیے کام کرتے تھے، محمود صدیقی کئی سالوں پہلے پاکستان سے فرار ہوکر بھارت بھاگ گیا تھا اور وہاں سے کراچی میں ’را‘ کا کا نیٹ ورک چلارہا تھا، اس کام کے لیے وہ ایم کیو ایم لندن کے دہشت گردوں کو استعمال کرتا تھا اور ہنڈی کے ذریعے دہشت گردوں کو رقم بھی بھیجتا تھا۔

گرفتار دہشت گردوں کے مطابق انہیں محمود صدیقی نے بھارت بلا کر اتر پردیش میں دہشت گردی کی تربیت دلوائی تھی، دہشت گرد شہر میں دیگر جرائم پیشہ عناصروں کو رقم دے کر جرائم کی وارداتیں کراتے تھے جس سے شہر کا امن خراب ہو کراچی کی اہم تنصیاب کے بارے میں را کو اطلاع دیتے تھے اور کراچی کی سیاسی صورت حال کے حوالے سے بھی را کو اطلاع فراہم کرتے تھے جس کے عوض انھیں بھاری رقم را کے ایجنٹوں سے ملتی تھی۔

غلام نبی میمن نے مزید بتایا کہ لندن میں قتل کیے جانے والے عمران فاروق قتل میں ملوث خالد شمیم کو بھی اسی دہشت گرد گروپ نے بینک کے ذریعے رقم دی تھی جس کی ٹرانزیکشن بھی پکڑی گئی تھی، 2009 میں عاشورہ کے بم دھماکے میں محمود صدیقی کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں، جس کے لیے آئی جی اور وزیر اعلی سندھ سے درخواست کی ہے کہ تینوں ملزمان سے تفتیش کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دیں تینوں دہشت گرد کراچی میں بڑے منظم طریقے سے بیٹھ کر را کا نیٹ ورک چلا رہے تھے اور تینوں سرکاری ملازم بھی ہیں۔

گروپ ایم کیو ایم لندن کے بدنام زمانہ صفدر سے بھی رابطے میں تھے، صفدر بھی پاکستان سے مفرور ہو کر کینیڈا فرار ہوگیا تھا، صفدر باقری بھی ’را‘ کے رابطے میں ہے اور کراچی کے حالات خراب کرانے میں اہم کردار ادا کرتا تھا۔ ایک سوال کے جواب میں کراچی پولیس چیف کا کہنا ہے کہ تینوں دہشت گردوں کے مزید ساتھیوں کی تلاش کررہے ہیں تینوں دہشت گرد ماضی میں بھی جرائم کی وارداتوں کی الزام میں گرفتار ہوئے تھے اور ضمانت پر رہا ہونے کے بعد ایم کیو ایم لندن اور ’را‘ کے لیے کام کررہے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں