خوشاب: جوہر آباد پولیس اہلکاروں کی زیر حراست نوجوان کے ساتھ بد فعلی، ملزمان کے خلاف مقدمہ درج

خوشاب (بیورو رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کی تبدیلی سرکار بھی پنجاب کا تھانہ کلچر تبدیل نہ کرا سکی۔ پنجاب پولیس جوہرآباد کے اہلکاروں نے پولیس اسٹیشن میں ہی زیر حراست نوجوان کو بدفعلی کا نشانہ بنا ڈالا۔ علاقہ مجسٹریٹ کے نوٹس پر جوہرآباد پولیس کے ملازمین کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے، تاہم پولیس اہلکاروں کے خلاف کوئی کارروائی شروع نہ کی جاسکی۔ ڈیلی اردو کو دسیتاب ایک ایف آئی آر کے مطابق بدفعلی کے شکار نوجوان کی والدہ (ص) نے علاقہ مجسٹریٹ تھانہ سٹی جوہر آباد کو بتایا کہ اس کے بیٹے (بنارس) کو مقامی پولیس نے 10 /12 روز قبل بلاوجہ پکڑ لیا اور تھانہ سٹی میں بند کردیا جب 5 روز بعد محمد کاشف علی اور عصمت اللہ نے تھانہ میں اس کے بیٹے کو ملنے گئے تو ان کو متاثرہ بیٹے نے بتایا کہ پولیس ملازمین محمد اسلم چھینہ اے ایس آئی، کانسٹیبل محمد محبوب، مجاہد اور محمد رمضان نے اس کے ساتھ بدفعلی اور زبردستی کرتے رہے، مسمی (بنارس) کا طبی معائنہ بابت بد فعلی و مارپیٹ کروایا جانا قرین انصاف ہے، ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ کہ درخواست سائلہ منظور فرماتے ہوئے خایم ایس ڈی ایچ کیو کو حکم دیا جائے کہ وہ (بنارس) کا طبی معائنہ کر کے رپورٹ دے جس پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے زیادتی سے متاثرہ نوجوان کا میڈیکل ٹیسٹ کرایا، اور پی ایف ایس لاہور سے ڈی این اے رپورٹ موصول ہونے پر ڈی ایچ کیو ہسپتال جوہرآباد فائنل رائے کےلیے ارسال کیا تو ڈی ایس ایم بی نوجوان کے ساتھ زیادتی کی تصدیق کی ہے، جس کے بعد جوہرآباد پولیس نے ملزمان کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 377 کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔ ڈی پی او خوشاب رانا شعیب نے اس حوالے سے موقف دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ایف آئی آر درج ہو گئی ہے تاہم ڈی این ٹیسٹ آنا باقی ہے، ڈی این اے کی کنفرمیشن کے بعد چالان پیش ہوگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں