خوشاب: جوہر آباد پولیس اہلکاروں کی زیادتی کے شکار بچے کے خاندان کو ضلع بدر کرنیکی دھمکیاں

خوشاب ( بیورورپورٹ) صوبہ پنجاب کے ضلع خوشاب کے جوہرآباد پولیس کے اے ایس آئی اسلم چھینہ و دیگر پولیس کانسٹیبلز کی مبینہ زیادتی کا شکار بچے (بنارس ) کی فیملی کو پولیس نے ضلع بدر کرنے کی دھمکیاں دینا شروع کردی ہیں، متاثرہ فیملی شدید دباؤ کا شکار ہے، زیادتی کا شکار بچے بنارس کے بھائی (ع) نے ڈیلی اردو کے بیورو چیف کو فون پر بتایا ہے کہ ان کو پولیس نے دھمکانا شروع کردیا ہے وہ شدید خوف کا شکار ہیں ان پر دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ ایف آئی آر سے اسلم چھینہ کا نام واپس لیا جائے۔

متاثرہ بچے کے بھائی نے الزام لگایا ہے کہ ان کو 2 لاکھ روپے کی آفر کی گئی ہے کہ اسلم چھینہ کا نام ایف آئی آر سے نکالا جائے ورنہ ان کو اس ضلع سے نکال دیا جائے گا، متاثرہ فیملی نے اعلی ٰحکام اس بات کا نوٹس لے کر ان کے خاندان کو تحفظ فراہم کریں۔ متاثرہ خاندان کے فرد نے بتایا کہ بااثر پولیس اہلکاروں کی زیادتی کے شکار بچے کی عمر 6 اپریل 2009 ہے۔

واضح رہے کہ ایف آئی آر کا اندراج 19 مارچ 2020 کو ہوا تھا جبکہ بچے کے ساتھ جوہرآباد پولیس اسٹیشن میں بدفعلی کا واقعہ 10 دسمبر 2019 کو ہوا تھا اور علاقہ مجسٹریٹ کی ہدایت پر یہ مقدمہ 4 روز قبل درج کیا گیا۔

دوسری جانب مقدمہ کے تفتیشی افسر حبیب نواز نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ زیادتی کا الزام لگانے والا بچہ جیل میں ہے اس پر دیگر 8 سے 10 مقدمات درج ہیں ان مقدمات میں وہ شامل تفتیش ہے ۔جبکہ جن ملزمان نے اس بچے کے ساتھ بد فعلی کی ہے ان کا ابھی ڈی این اے رپورٹ موصول نہیں ہوئی ہے کہ کن ملزمان نے اس بچے کے ساتھ زیادتی کی ہے۔

متاثرہ بچے کے بھائی نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ تمام مقدمات اس پرچے کے بعد بنائے گئے ہیں تاہم انہوں نے ایف آئی آر کی کاپیاں دینے سے انکار کردیا۔ مدعیہ کے بیٹے نے بتایا کہ یہ پرچے ڈکیٹیاں اور چوریوں وغیرہ کے ہیں جو کہ 12مقدمات بنائے گئے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں