افغانستان: کابل میں سکھوں کی دھرم شالا پر داعش کا حملہ، 25 افراد ہلاک، 11 زخمی

کابل (ڈیلی اردو) افغانستان کے دارالحکومت کابل میں داعش دہشت گردوں نے سکھوں کی دھرم شالا پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں اب تک 25 افراد ہلاک جبکہ 11 زخمی ہوگئے ہیں۔

افغان میڈیا طلوع نیوز کے مطابق حملہ کابل کے شور بازار علاقے میں کیا گیا جس کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔

وزارت داخلہ کے ترجمان طارق ارائیں نے اپنے بیان میں کہا کہ حملہ مقامی وقت صبح کے 7:45 منٹ پر کیا گیا۔ حملے کے نتیجے میں لوگ عمارت کے اندر محصور ہو کر رہ گئے جن کو نکالنے کیلئے سیکیورٹی آپریشن کیا گیا۔

افغانستان کی پارلیمان کے سکھ رکن نریندر سنگھ خالصہ نے کہا ہے کہ انہیں موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اب تک چار حملہ آوروں کو ہلاک کیا جا چکا ہے جب کہ عمارت میں 200 کے زائد افراد کے پھنسے ہونے کی اطلاع ہے۔

انہوں نے کہا کہ تین خودکش بمباروں نے دھرم شالہ میں داخل ہو کر ایسے وقت فائرنگ شروع کی جب وہاں عبادت گزاروں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان سیکیورٹی فورسز حملہ آوروں سے مقابلہ کر کے عمارت کو کلیئر کرانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

نریندرا سنگھ خالصہ نے بین الاقوامی میڈیا کو بتایا کہ حملے کے وقت گردوارے کے قریب موجود تھے۔ انہوں نے 12 ہلاکتوں کی تصدیق بھی کی ہے۔

افغان صحافی بلال سروری کے مطابق دہشت گردوں کے حملے میں 25 افراد ہلاک اور سکیورٹی فورسز نے گردوارے میں موجود عورتوں اور بچوں سمیت 81 افراد کو باحفاظت نکال لیا۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطانق عالمی دہشت گرد تنظیم داعش نے اس کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

حملہ عین اس وقت کیا گیا ہے جب افغان حکومت کو اپنے ملک میں قیام امن کیلئے سینکڑوں مسائل کا سامنا ہے۔ افغانستان میں300 کے لگ بھگ سکھ خاندان رہائش پذیر ہیں اور ماضی میں بھی انہیں دہشتگردی کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

سن 2018 میں افغانستان کے مشرقی شہر جلال آباد میں سکھ برادری کو نشانہ بنایا گیا تھا جس میں ایک درجن سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے اور اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں