کراچی: پولیس پر حملہ کرنے پر امام مسجد سمیت 9 افراد کیخلاف دہشتگردی کا مقدمہ درج، جیل منتقل

کراچی (ڈیلی اردو) کراچی پولیس نے لیاقت آباد کی غوثیہ مسجد کے پیش امام رحیم داد قادری سمیت 9 افراد کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

جمعے کو لیاقت آباد کی مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے معاملے پر پولیس اہلکاروں اور شہریوں کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی۔

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے اٹھائے گئے اقدامات اور لاک ڈاؤن میں پولیس نے پہلی بار انتہائی اقدامات اٹھاتے ہوئے انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔

ریاست کی مدعیت میں دائر مقدمے میں پولیس نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ پولیس پارٹی گشت پر تھی کہ لیاقت آباد کی مسجد غوثیہ میں 80 سے 90 لوگ نمازِ جمعہ کے لیے جمع ہوگئے۔ پولیس موبائل کو دیکھ کر پیش امام نے کہا کہ پولیس ہمیں گرفتار کرنے کے لیے کھڑی ہے جس کے بعد علاقے کے لوگ جمع ہوگئے اور انھوں نے جان سے مارنے کی نیت سے پولیس پر پتھراؤ شروع کردیا۔

مقدمے میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ مسجد کمیٹی نے نمازیوں کی تعداد میں اضافہ کیا جو کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتا تھا۔

مسجد کے امام اور دیگر نے نمازیوں اور اہل محلہ کو ورغلایا۔ انھوں نے پولیس پارٹی پر جان سے مارنے کی نیت سے لاٹھی اور ڈنڈوں سے مسلح ہو کر حملہ اور پتھراؤ کیا جس سے تین اہلکار زخمی ہوئے اور سرکاری گاڑی کے شیشے ٹوٹ گئے۔

لیاقت آباد پولیس نے نیو کراچی بلال مسجد کے گرفتار پیش امام اور کمیٹی کے اراکین عبدالحبیب، محمد حنیف، عبد الراؤف، مفتی عمر فاروق اور دیگر کو آج بروز ہفتہ کے روز انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا۔ عدالت نے ملزمان کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا اور پولیس کو 14 اپریل کو ملزمان کے خلاف چالان پیش کرنے کی ہدایت کی۔

پولیس نے عدالت میں اپنے بیان میں کہا کہ مسجد کمیٹی نے نمازیوں کی تعداد میں اضافہ کیا جس سے وبائی مرض کورونا کے پھیلاؤ کا خدشہ پیدا ہوا اور کمیٹی نے اہل محلہ کی جان کو خطرے میں ڈالا۔

پولیس کا مؤقف تھا کہ کمیٹی نے عوام کو مشتعل کیا اور پولیس پارٹی کو جان سے مارنے کی نیت سے لاٹھی اور ڈنڈوں سے حملہ کیا اور پتھراؤ بھی کیا لہٰذا ملزمان کا ریمانڈ دیا جائے۔

عدالت نے پولیس استدعا منظور کرتے ہوئے امام مسجد سمیت تمام ملزمان کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

عدالت نے پولیس سے 14 اپریل کو ملزمان کے خلاف چالان بھی طلب کرلیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سندھ حکومت نے نماز جمعہ کے اجتماع کو محدود اور دوپہر 12 بجے سے سہ پہر 3 بجے تک مکمل لاک ڈاؤن کا اعلان کیا تھا۔

ایسے میں کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں پابندی کے باوجود نماز جمعہ کا اجتماع منعقد کرنے پر پولیس کارروائی کے لیے پہنچی تو امام مسجد کے اُکسانے پر لوگوں نے پولیس پر حملہ کردیا۔

مشتعل شہریوں کی بڑی تعداد نے پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں تین اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔

پولیس نے حملے کے الزام میں 9 ملزمان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا اور امام مسجد سمیت 7 افراد کو گرفتار کیا تھا۔

آج پاکستان میں کورونا وائرس سے مزید 5 افراد جاں بحق ہوگئے جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 40 تک جاپہنچی ہے جب کہ مزید کیسز سامنے آنے کے بعد متاثرہ مریضوں کی مجموعی تعداد 2583 ہوگئی ہے۔

ملک میں آج کورونا وائرس سے 3 ہلاکتیں صوبہ سندھ اور 2 خیبرپختونخوا میں ہوئیں۔

سندھ کی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے تصدیق کی کہ صوبے میں مزید 3 افراد مہلک وائرس کا شکار بن گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں 2 مریض جاں بحق ہوئے جن کی عمریں 80 اور 60 سال تھیں اور یکم اپریل کو ان کے ٹیسٹ بھی مثبت آئے تھے جبکہ دونوں افراد میں وائرس مقامی طور پر منتقل ہوا۔

بعد ازاں صوبے میں کورونا وائرس سے حیدرآباد میں ایک اور ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ 54 سالہ مریض کو 3 اپریل کو ٹیسٹ مثبت آنے کی بعد زیر علاج رکھا گیا تھا تاہم وہ چل بسا۔

ان کا کہنا تھا کہ مریض نیورولوجیکل مسائل اور قوت مدافعت کم ہونے کی وجہ سے جانبر نہ ہوسکا۔

وزیر صحت کے مطابق صوبے میں اب تک مہلک وائرس کے باعث انتقال کرنے والوں کی تعداد 14 ہوگئی ہے۔

خیبرپختونخوا میں بھی 2 مریض جاں بحق

خیبرپختونخوا میں کورونا وائرس نے آج مزید 2 زندگیاں نگل لیں جس کی تصدیق صوبائی وزارت صحت نے بھی کی۔

صوبائی وزارت صحت کے مطابق سوات اور مانسہرہ کے رہائشی 65 اور 45 سالہ مریض مہلک وائرس کے باعث انتقال کرگئے جس کے بعد صوبے میں ہلاکتوں کی تعداد 11 ہوگئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں