کورونا وائرس: امریکا میں خام تیل مارکیٹ کریش کرگئی، تاریخ میں پہلی بار قیمت منفی 37 ڈالر فی بیرل

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا میں خام تیل کی مارکیٹ کریش کرگئی اور امریکی تاریخ میں پہلی بار خام تیل کی فی بیرل (158 لیٹر) قیمت صفر سے بھی کم ہوکر منفی 37.6 ڈالر فی بیرل پر چلی گئی۔

رپورٹس کے مطابق کورونا وائرس کے باعث جہاں دنیا بھر کی معیشتیں بدحالی کا شکار ہورہی ہیں وہیں عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو شدید جھٹکا لگا ہے جس کے باعث امریکی کروڈ آئل کی مارکیٹ کریش کرگئی۔ امریکی خام تیل کی قیمت چند گھنٹوں میں مسلسل کم ہوتے ہوئے منفی ہوگئی اور ڈبلیو ٹی آئی خام تیل کی قیمت منفی 37.6 ڈالر پر بند ہوئی۔

تیل کی قیمتوں میں اس بدترین مندی کے بعد  امریکا میں تیل کی خریداری کے لیے ہونے والے مئی کے معاہدے بند ہوگئے اور امریکی تیل کمپنیاں بند ہونے کے قریب پہنچ گئیں۔

ماہر معاشیات ڈاکٹر قیس اسلم نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے عالمی ٹرانسپورٹ بند ہے اور پیٹرول کی طلب کم ہوگئی ہے، ڈیمانڈ کم اور سپلائی زیادہ ہونے سے سب سے زیادہ نقصان امریکن آئل کمپنی شیل کو ہوگا، کورونا کی وجہ سے عالمی معیشت کے مزید گراوٹ کے شکار ہونے کا خدشہ ہے، اس وقت دنیا کی اکانومی 1929ء میں ہونے والی عالمی کساد بازاری کی طرف جارہی ہے۔

ماہر معاشیات ڈاکڑ سلمان شاہ نے کہا کہ تیل کی ڈیمانڈ پوری دنیا میں انتہائی تیزی کے ساتھ کم ہوگئی ہے، ٹرانسپورٹ بند اور فیکٹریاں بند پڑی ہیں اس کا فائدہ ان ممالک کو پہنچے گا جو جتنا جلد لاک ڈاؤن ختم کرتے ہیں، اس میں آئل پروڈیوسرز کو بہت نقصان ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ خام تیل ذخیرہ کرنے کی گنجائش تیزی سے ختم ہورہی ہے جس کے باعث امریکا میں خام تیل کی قیمت 4 دہائیوں کی کم ترین سطح پر آگئی ہے، ساتھ ہی عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں مزید کم ہورہی ہیں جس کے باعث پاکستان میں بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کا امکان ہے، اگر ایسا ہوتا ہے تو رمضان میں پھل، سبزیاں اور دیگر اجناس کی قیمتیں کم ہوسکتی ہیں کیوں کہ ان پر ٹرانسپورٹیشن کی لاگت کم ہوجائے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں