کابل(نیوز ڈیسک) افغانستان کے سابق صدر صبغت اللہ مجددی 93 برس کی عمر میں کابل میں انتقال کر گئے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان سے سویت یونین کی افواج کے انخلاءکے بعد بننے والی پہلی افغان حکومت کے صدر صبغت اللہ مجددی 93 برس کی عمر میں مختصر علالت کے بعد خالق حقیقی سے جا ملے۔صبغت اللہ مجددی نے 1992 میں نگراں صدر بن کر افغانستان میں روس کے زیر اثر حکومت کا خاتمہ کیا اور ملک میں سیاسی و جمہوری حکومت کے قیام کی راہ ہموار کی۔ بعد ازاں 2003 میں لویہ جرگہ کی سربراہی کرتے ہوئے افغانستان کا آئین تشکیل دیا اور 2005 سے 2011 تک پارلیمنٹ کے اسپیکر رہے۔
صبغت اللہ مجددی 21 اپریل 1925 کو کابل میں پیدا ہوئے اور مصر کی جامعہ ازہر سے اسلامی قوانین کی اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے 1952 میں کابل یونیورسٹی میں درس و تدریس کا آغاز کیا تاہم روس کی افغانستان میں مداخلت اور تسلط کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے پر 1957 میں گرفتار ہوئے۔
صبغت اللہ مجددی افغان لبریشن فرنٹ کے بانی بھی تھے اور افغانستان میں روس کی کٹھ پتلی کمیونسٹ حکومت کے خلاف متحرک تھے جس پر انہیں جلا وطن بھی ہونا پڑا اور 70 کی دہائی میں ان کے بھائی کو بھی اسی پاداش میں قتل کردیا گیا تھا۔ وہ اعتدال پسند گوریلا جنگجو کے طور پر شہرت رکھتے تھے۔