مولانا فضل الرحمٰن نے حکومت کو بڑی دھمکی دیدی

اسلام آباد (ڈیلی اردو) جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے وفاقی حکومت کو بڑی دھمکی دے دی ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے دینی مدارس کے طلبہ کو تعلیمی سرگرمیوں میں مصروف نہ کیا اور اساتذہ کے ساتھ وابستہ نہ کیا تو جہاں ان کا تعلیمی حرج ہو گا وہاں بہت سے اطراف میں ان کے پاس مصروفیات کے ایسے مواقع موجود ہیں جو شاید ریاست کے لیے کل قابلِ قبول نہ ہوں۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ سرکاری تعلیمی ادارے تو عموماً گرمی کے مہینوں یعنی جون جولائی اور اگست میں بند رہتے ہیں لیکن دینی مدارس میں یہ چھٹیاں ہجری کیلنڈر کے اعتبار سے شعبان، رمضان اور شوال کے مہینوں میں ہوتی ہیں۔

انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ دینی مدارس کو فوراً کھولیں تاکہ طلبہ کے امتحانات لیے جا سکیں اور انھیں مصروف رکھا جا سکے۔

انہوں نے نصابِ تعلیم سے بنیادی اسلامی تعلیمات کو ختم کردیا جاتا ہے، پھر شامل کردیا جاتا ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ اپنے بچوں کو اپنی تہذیب، کلچر اور دین سے روشناس کرنے کے لئے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں نصابِ تعلیم تشکیل دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ‏آئین کے متفقہ فیصلے کی روشنی میں غیر مسلم قرار دیے جانے والے قادیانیوں کو ملکی معیشت میں اس قدر دخیل کیا جارہا ہے کہ اگر عاطف قادیانی کو عوامی دباؤ کے نتیجے میں اقتصادی کونسل سے ہٹایا گیا تو پھر سرے سے وہ کونسل ہی ختم کردی گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ‏موجودہ حکومت اسرائیل کو تسلیم کر کے جنوبی ایشیاء کی معیشت پر یہودیوں کے قبضے کی راہ ہموار کر رہی ہے، ان شاء اللہ ان کے اس ناپاک عزائم کا مقابلہ کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں