متحدہ عرب امارات کا اسرائیل سے تعلقات کے قیام پر زور، حماس کی شدید مذمت

غزہ (ڈیلی اردو) متحدہ عرب امارات کی حکومت اور اس کے ریاستی حواری صہیونی ریاست کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی بدستور مہم چلا رہے ہیں۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے متحدہ عرب امارات کی اسرائیل سے دوستانہ تعلقات کے لیے لابنگ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے باور کرایا ہے کہ اسرائیل سے دوستانہ مراسم کا قیام صرف غاصب صہیونیوں کی خدمت انجام دینے کے مترادف ہے۔

ترجمان نے قابض ریاست کے ساتھ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے تعلقات معمول پر لانے کیلئے جاری لابنگ کی مذمت کرتے ہوئے اس پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا۔

حماس کے ترجمان حازم قاسم نے اپنے ایک تحریری بیان میں کہا ہے کہ: “صیہونی ریاست کے مابین شراکت کی تلاش کے لیے واشنگٹن میں متحدہ عرب امارات کے سفیر کی کوششیں ایک دشمن ملک کے ساتھ دوستی کیلئے منت سماجت کے مترادف ہیں۔ ان کوششوں سے ظاہرہوتا ہے کہ امارات کی قیادت صہیونی وجود کی جارحانہ عزائم سے لا علم اور اس کی توسیع پسندانہ، استعماری اور نسل پرستانہ سرگرمیوں کی حامی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ افسوسناک کہ اماراتی سفیر نے ایک صیہونی اخبار میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں فخر کا اظہار کیا جس میں اس نے فخریہ انداز میں کہا کہ ان کا ملک فلسطین اور عرب مزاحمتی تحریکوں کی مذمت کرتا ہے۔

حازم قاسم نے کہا کہ اماراتی سفیر نے غرب اردن کے اسرائیل سے الحاق کے اقدام پر فلسطینیوں کے رد عمل کو “تشدد” کے طور پر بیان کر کے ہمارے زخموں پر نمک پاشی کی ہے۔ امارات کی طرف سے یہ کہنا کہ الحاق کا اقدام “انتہا پسندوں کو حرکت دے گا”۔ اس طرح کے بیانات فلسطینی قومی جدوجہد کی نفی اور فلسطینی عوام کی عظیم قربانیوں کو رائیگاں کرنے کی ناقابل قبول کوشش ہے۔

قاسم نے کہا کہ واشنگٹن میں متحدہ عرب امارات کے سفیر نے یاد دلایا کہ وہ بھی وہائٹ ہاؤس میں صدی کی ڈیل اعلان کی تقریب میں موجود تھے۔ فلسطینی قوم کے خلاف امریکا اور اسرائیل کے تیار کردہ سازشی منصوبے میں متحدہ عرب امارات اور دوسرے عرب ممالک بھی پیش پیش ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں