پاکستان ميں کورونا وائرس کے تقريباً 1300 گڑھ سیل کر دیے گئے

اسلام آباد (ڈیلی اردو/ڈوئچے ویلے) دن بدن ریکارڈ تعداد میں اضافے کے تناظر میں پاکستانی حکام نے ملک بھر میں کورونا وائرس کے تقريباً تیرہ سو (1300) ’ہاٹ اسپاٹس‘ کی شناخت کر کے انہیں سیل کر دیا ہے۔ کیا یہ اقدام اس وبائی مرض کے پھیلاؤ کو روکنے میں مؤثر ثابت ہو گا؟ پاکستان میں حکام نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بننے والے قريب تیرہ سو مقامات کو سیل کر دیا ہے۔

یہ پیشرفت ہفتے کو ایک مرتبہ پھر ریکارڈ تعداد میں متاثرین کے سامنے آنے کے بعد دیکھی گئی۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں نئے کورونا وائرس کے 6,472 کیسز سامنے آئے۔ پاکستان میں کسی بھی ایک دن میں سامنے آنے والے مریضوں کی یہ سب سے زیادہ تعداد ہے۔ مجموعی طور پر اب پاکستان میں کووڈ انیس کے متاثرین کی تعداد 132,405 تک پہنچ چکی ہے۔ ڈھائی ہزار سے زائد افراد اس وبائی مرض میں مبتلا ہونے کے بعد جان کی بازی ہار بھی چکے ہیں۔

رواں سال مارچ میں جب یہ عالمگیر وبا اپنے عروج پر تھی، 220 ملین سے زيادہ آبادی والے جنوبی ایشیائی ملک پاکستان نے بھی اس وقت مکمل لاک ڈاؤن نافذ کر دیا تھا۔ البتہ خستہ حال ملکی معیشت کے پیش نظر اسلام آباد حکومت پابندیوں میں بتدریج نرمیاں کرتی آئی اور اسی کے ساتھ کیسز کی تعداد میں اضافہ بھی دیکھا گیا۔ وزیراعظم عمران خان اور ان کی کابینہ میں شامل وزراء اقتصادی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے طبی ماہرین کے مشورے نظر انداز کرتے آئے ہیں۔

اب حکومت نے ‘ہاٹ اسپاٹس‘ سیل کرنے کی جو حکمت عملی اختیار کی ہے، اسے مقامی سطح پر ‘اسمارٹ لاک ڈاؤن‘ قرار دیا جا رہا ہے۔ جن افراد، دکانوں یا محلوں میں وائرس کے زیادہ کیسز سامنے آتے ہیں یا پھر اگر مذکورہ افراد یا کاروبار صحت سے متعلق حکومت کے تجویز کردہ قوائد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے دکھائی ديے، تو ان پر بندشوں کی صورت میں عارضی پابندی عائد کر دی جاتی ہے۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈوئچے ویلے (ڈی ڈبلیو) کے مطابق پچھلے چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں ایسے قوائد و ضوابط کی 13,116 خلاف ورزیاں رپورٹ کی گئیں۔ نتیجتاً 1500 سے زائد دکانیں یا مارکیٹیں، 33 فیکٹریاں، سات انڈسٹریل یونٹس اور نقل و حرکت کے لئے استعمال ہونے والی لگ بھگ پندرہ سو گاڑیاں سیل کی جا چکی ہیں۔ دارالحکومت اسلام آباد کے کئی سیکٹرز میں ميں بھی اسمارٹ لاک ڈاؤن کے تحت پابندیاں نافذ ہیں۔ حکومت کی خصوصی ٹیمیں قوائد و ضوابط پر عملدرآمد یقینی بنانے کیلئے ملک بھر میں سرگرم ہیں۔ مجموعی طور پر قريب 1300 مقامات کو سیل کیا جا چکا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں