کراچی اسٹاک ایکسچینج پر بی ایل اے کا حملہ کیوں “ناکام” ہوا؟

کراچی (ڈیلی اردو) کراچی اسٹاک ایکسچینج حملے کی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ حملے کا ماسٹر مائنڈ فورا مارا گیا جس کے بعد دہشتگرد گھبرا گئے، اسی وجہ سے ان کا منصوبہ ناکام ہو گیا۔

تفتیشی اداروں کے ذرائع کے مطابق حملہ آور سلمان نہ صرف اس کاروائی کا ماسٹر مائنڈ تھا بلکہ اس نے اسٹاک ایکسچینج کے اطراف کی ریکی کر رکھی تھی لیکن دہشتگرد سلمان حملے کے چند سیکنڈ (92 سیکنڈ) پر مارا گیا۔

اس نے دیگر ساتھیوں کو اپنے ساتھ اندر لے کر جانا تھا مگر اس کے مارے جانے کے بعد دہشتگردوں کو اندر جانے تک کے راستے کا علم نہیں تھا۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ سلمان کے دیگر ساتھی کافی دیر تک سوچتے رہے کہ کس راستے سے اندر جائیں لیکن راستے کا علم نہ ہونے کی وجہ سے وہ گھبرا گئے اور باہر ہی ادھر ادھر بھٹکتے رہے۔

پاکستان سٹاک ایکسچینج پر حملے کے دوران ہلاک ہونے والے چار دہشت گردوں میں سے سلمان کے اہلخانہ گزشتہ روز لاش لینے کراچی پہنچے تھے، جن کے حوالے حملہ آور کی لاش کر دی گئی ہے۔

ہلاک دہشت گرد کی خالہ اور بہن لاش لینے کے لئے کراچی پہنچیں۔ دہشت گرد کے اہل خانہ بلوچستان سے کراچی آئے۔

واضح رہے کہ 29 جون کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر دہشت گردوں کی جانب سے حملہ کیا گیا تھا، جسے ناکام بنا دیا گیا۔ اس حملے میں تمام دہشت گرد ہلاک کر دیے گئے تھے، جبکہ حملہ ناکام بنانے کی کوشش میں 3 سیکورٹی گارڈز اور 1 پولیس اہلکار سمیت 12 افراد مارے گئے تھے۔ حملے کے دوران ہلاک کیے گئے دہشت گردوں کا تعلق کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) سے تھا۔

اس حملے کے بعد جہاں دنیا بھر کے ممالک کی جانب سے مذمت کی گئی، وہیں جمعرات کے روز اہم پیش رفت تب ہوئی جب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے بھی اس دہشت گرد حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔

علاوہ ازیں گذشتہ روز معاملے نے اس وقت نیا رخ اختیار کیا جب دہشت گردوں کی گاڑی ایک پاکستانی ڈرامے میں نظر آگئی۔

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کی رپورٹ میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج حملے کیلئے دہشت گردوں کی جانب سے جو گاڑی استعمال کی گئی، وہی گاڑی ایک پاکستانی ڈرامے کی شوٹنگ میں بھی نظر آئی۔

بتایا گیا ہے کہ بی اے پی 629 نمبر پلیٹ والی نیلے رنگ کی ٹیوٹا کرولا گاڑی کراچی کے علاقے ہل پارک میں ایک ڈرامے کی شوٹنگ کے دوران پارکنگ میں کھڑی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں