کلبھوشن جادھو نے اپنی سزا کیخلاف نظرثانی درخواست سے انکار کردیا

اسلام آباد (ڈیلی اردو/وی او اے) حکومتِ پاکستان نے کہا ہے کہ پیش کش کے باوجود پاکستان میں سزائے موت پانے والے بھارتی جاسوس کلبھوش جادھو نے سزا کے خلاف اپیل دائر نہیں کی۔ بھارتی جاسوس فوجی عدالت کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رُجوع کر سکتے ہیں اس ضمن میں مئی 2020 میں آرڈیننس جاری کر دیا گیا تھا۔

اس بات کا اعلان بدھ کو اسلام آباد میں دفترِ خارجہ میں ڈائریکٹر جنرل ساؤتھ ایشیا زاہد حفیظ اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل احمد عرفان نے مشترکہ نیوز کانفرنس کے دوران کیا۔

زاہد حفیظ نے کہا کہ پاکستان نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر من و عن عمل کرتے ہوئے کلبھوش جادھو کو قونصلر رسائی دی جب کہ مئی 2020 میں آرڈیننس جاری کر کے اُنہیں 60 روز کے اندر سزا کے خلاف اپیل دائر کرنے کا بھی موقع فراہم کیا۔ لیکن بھارتی جاسوس اپیل دائر کرنے سے انکار کر رہے ہیں۔

زاہد حفیظ نے کہا کہ پاکستان نے 17 جون کو کلبھوشن کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر کرنے کی پیش کش کی۔ لیکن کلبھوشن نے کہا کہ وہ رحم کی اپیل پر فیصلے کے خواہاں ہیں۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کے بیان پر تاحال بھارت کا کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

حکومتِ پاکستان نے کلبھوش جادھو کو دوسری مرتبہ قونصلر رسائی اور والد سے ملاقات کرانے کی بھی پیش کش کی ہے۔ اس سے قبل کلبھوشن جادھو کی اُن کی والدہ اور اہلیہ سے بھی ملاقات کرائی جا چکی ہے۔

ڈائریکٹر جنرل وزارتِ خارجہ زاہد حفیظ اور ایدیشنل اٹارنی جنرل احمد عرفان نیوز کانفرنس کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ ہالینڈ کے شہر ہیگ میں قائم عالمی عدالتِ انصاف نے گزشتہ سال جولائی میں پاکستان کو کلبھوشن جادھو تک قونصلر رسائی فراہم کرنے کے ساتھ پاکستان کی فوجی عدالت کی طرف سے انہیں دی گئی سزائے موت پر نظر ثانی کا حکم دیا تھا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل احمد عرفان کا کہنا تھا کہ آرڈیننس جاری ہونے کے فوری بعد بھارت کو اپیل دائر کرنے سے متعلق مطلع کیا۔ بھارتی حکومت نے بھارتی وکیل کے ذریعے عدالت میں دلائل دینے کی درخواست کی جس کی قانون میں گنجائش نہیں۔ اُن کے بقول ہائی کورٹ کا لائسنس یافتہ پاکستانی وکیل ہی اس کیس کی پیروی کر سکتا ہے۔

احمد عرفان کا کہنا تھا کہ کمانڈر کلبھوش جادھو، اس کی جگہ کوئی فرد یا بھارتی حکومت اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دے سکتے ہیں۔

اُن کے بقول بھارتی حکومت نے تاحال پاکستان میں کسی وکیل سے رابطہ نہیں کیا۔

احمد عرفان کا کہنا ہے کہ کمانڈر کلبھوش جادھو نے اپنی سزا کے فوری بعد رحم کی اپیل کر دی تھی۔ اُن کے بقول کلبھوش جادھو پاکستان میں تخریب کاری کی کارروائیوں میں ملوث رہا ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان نے کلبھوشن جادھو کو مبینہ طور پر جاسوسی اور ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات کے تحت 2016 میں گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

پاکستان کا دعویٰ رہا ہے کہ کلھبوشن بھارتی بحریہ کا حاضر سروس افسر ہے اور اس کا تعلق بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ سے ہے۔ لیکن بھارت اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے یہ کہہ چکا ہے کہ کلبھوشن بحریہ کا ریٹائرڈ افسر ہے جس کا ’را‘ سے کوئی تعلق نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں