جبری ریٹائرمنٹ کیلئے 20 سال نوکری کرنے والوں کی فہرستیں طلب کرلی گئیں

اسلام آباد (ڈیلی اردو) اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے وزارتوں سے 20 سال نوکری کرنے والوں کی فہرستیں طلب کرلیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے وزارتوں اور ڈویژنوں کو مراسلہ ارسال کیا گیا ہے جس میں وزارتوں اور ڈویژنز سے 20 سال سروس کرنے والوں کی فہرستیں طلب کی گئی ہیں۔

مراسلے میں کہا گیا کہ وزارتوں اور ڈویژنز کو گریڈ ایک سے 19 تک ملازمین کے کیسز کا جائزہ لینے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ان سے کہا گیا کہ ریٹائرمنٹ کمیٹیاں 20 سال سروس پوری کرنے والے ملازمین کی کارکردگی کا جائزہ لیں۔

وزارتیں اور ڈویژنز اپنی ریٹائرمنٹ کمیٹیوں کے اجلاسوں سے متعلق 31 جولائی تک مطلع کریں۔ مشیر اسٹیبلشمنٹ شہزاد ارباب کا کہنا ہے کہ ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشن حکومت پر بوجھ ہے، جو مسلسل بڑھتا جارہا ہے۔ پنشن کو ختم نہیں کرنے جا رہے۔

انہوں نے کہا کہ رواں سال سرکاری ملازمین کی کارکردگی کی جائزہ رپورٹ مکمل ہوجائے گی۔ خراب کارکردگی والے ملازمین کی جبری ریٹائرمنٹ کردی جائے گی۔

اس سے قبل مشیر برائے اسٹیبلشمنٹ شہزاد ارباب نے کہا تھا کہ ریٹائرمنٹ کی عمر 55 سال مقرر نہیں کر رہی، ایسی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، سرکاری ملازمین کو پنشن اور مراعات کے بغیر ریٹائر کرنے کی خبریں بھی درست نہیں۔

ایسا کوئی اقدام حکومت کے زیر غور نہیں۔ دوسری جانب سرکاری ملازمین کو جبری ریٹائرڈ کرنے کے خلاف قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کرادی گئی۔ جس میں کہا گیا کہ پنجاب اسمبلی کا ایوان سرکاری ملازمین کو جبری ریٹائر کرنے کے لئے وفاقی حکومتی اقدامات پر سخت تشویش کا اظہار کرتا ہے اور اس حوالے سے بنائی گئی کمیٹیوں کو مسترد کرتا ہے۔

قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کا سرکاری ملازمین کو ریٹائر کرنے کا فیصلہ انسانیت سوز ہے یہ فیصلہ انسانی حقوق کے خلاف ہے حالیہ بجٹ میں وفاقی اور پنجاب حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہ کرکے ان کو بنیادی حق سے محروم کیا، اب سرکاری ملازمین کو جبری ریٹائر کرنے کی حکمت عملی طے کی جارہی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں