حماس کو ہتھیار پھینکنے، القدس سے دستبرداری کیلئے 15 ارب ڈالر کی پیش کش، اسماعیل ھنیہ کا انکشاف

دوحا (ڈیلی اردو) اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے انکشاف کیا ہے کہ دو ماہ قبل انہیں پیش کش کی گئی تھی کہ اگر حماس اسرائیل کے خلاف مسلح مزاحمت ترک کردے، القدس سے دست بر دار ہونے کا اعلان کرے اور امریکا کے سنچری ڈیل منصوبے کو تسلیم کرے تو جماعت کو غزہ کی تعمیر نو کیلئے 15 ارب ڈالر کی رقم دی جائے گی۔ پیش کش کرنے والوں نے کہا تھا کہ اس رقم سے غزہ میں ایک بندرگاہ اور ہوائی اڈہ تعمیر کرنے کی اجازت ہوگی۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق لوسیل ویب سائٹ کو دیے گئے انٹرویو میں اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ انہیں خطیر رقم کی پیش کش کرنے والی قوتوں نے کہا کہ حماس اسرائیل کے خلاف عسکری سرگرمیاں ترک کردے اور اپنے عسکری ونگ کو غزہ میں پولیس میں‌ تبدیل کرے۔ القدس کے حصول کی جدو جہد چھوڑ دے اور امریکا کے صدی کی ڈیل منصوبے کو قبول کرے تو اسے 15 ارب ڈالر کی رقم دی جائے گی تاہم حماس کے سربراہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ پیشکش ٹھکرا دی۔

ایک سوال کے جواب میں اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ فلسطینی عوام کی مالی مشکلات کے حل میں مدد فراہم کرنے پر ہم قطر کے کردار کو کبھی فراموش نہیں کرسکتے۔ قطر کے فلسطین کے تمام دھڑوں کے ساتھ اچھے مراسم ہیں اور وہ حماس اور تحریک فتح کے درمیان شفاف ثالثی کرسکتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں‌نے کہا کہ حماس اور فتح کےدرمیان مصالحتی کوششیں تیز ہو گئی ہیں۔ غزہ کی پٹی میں حماس اور فتح کے زیر اہتمام جلد ایک بڑا جلسہ منعقد کیا جائے گا جس میں صدر محمود عباس اور حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ بھی خطاب کریں گے۔

انہوں‌ نے کہا کہ اگر امریکا میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں صدر ٹرمپ کو شکست ہوئی تو اس کے نتیجے میں قضیہ فلسطین کو تباہ کرنے کی سازشیں، صدی کی ڈیل کا منصوبہ، خلیجی ممالک میں جاری بحران ختم ہوجائیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہون نے کہا کہ گذشتہ 10 سال کے دوران قطر نے غزہ کی پٹی کے محصورین کو ایک ارب ڈالر کی رقم دی ہے۔ اسرائیلی ناکہ بندی اور کورونا وائرس کی وجہ سے غزہ کی معیشت مزید بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں