جعلی آپریشن کے دعوے من گھڑت ہیں، حزب اللہ نے اسرائیلی فوج کے ساتھ جھڑپوں کی تردید کردی

بیروت (ڈیلی اردو) لبنانی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ نے صہیونی ریاست کی سرحد پر دراندازی کی کوشش اور اسرائیلی فوج کے ساتھ جھڑپ سے متعلق اسرائیلی میڈیا میں سامنے آنے والی خبروں کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔

حزب اللہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج جعلی آپریشن اور فرضی کامیابیوں‌کے دعوے کرکے اپنی ناکامی چھپانے کی کوشش کررہی ہے۔

ادھر اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے حزب اللہ کی جانب سے سرحدی دراندازی کی کوشش ناکام بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔

ایک بیان میں اسرائیلی وزیراعظم نے کہا ہے کہ  حزب اللہ  آگ سے کھیل رہی ہے۔  حزب اللہ نے اسرائیلی فوج کے ساتھ کسی تصادم کی تردید کی ہے۔

نیتن یاھو نے ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ لبنانی علاقوں سے ہونے والے کسی بھی حملے کے لیے حزب اللہ اور لبنانی حکومت ذمہ دار ہے۔  انہوں‌نے خبردار کیا کہ حزب اللہ اسرائیل کی سرحد پر چھیڑ چھاڑ کر کے سے کھیل رہی ہے۔ اس پر  ہمارا ردعمل بہت سخت ہوگا۔

مرکز اطلاعات فسلطین کے مطابق شعبا فارمز کے سرحدی علاقے میں حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان کل سوموار کے روز جھڑپ ہوئی ہے۔ اسرائیلی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ حزب اللہ کا ایک گروپ سرحدی دراندازی کی کوشش کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے زخمی ہوا ہے جب کہ ایک دوسرا گروپ واپس چلا گیا۔

دوسری طرف سے حزب اللہ نے  اسرائیلی فوج کے ساتھ سرحد پر کسی قسم کی جھڑپ کی  تردید کی ہے۔ حزب اللہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کی طرف سے لبنان کی سرحد پر فائرنگ کی گئی تھی تاہم اس موقعے پر کوئی جھڑپ نہیں ہوئی۔

اسرائیل نے حزب اللہ کے انکار پر یہ کہتے ہوئے جواب دیا  کہ ہمارے پاس شعبا فارمز میں ہونے والے تصادم کے دستاویزی ثبوت موجود ہیں۔

اس سے قبل اسرائیلی فوج نے اعلان کیا تھا کہ لبنان کی سرحد پر حزب اللہ سے جھڑپ کے بعد حالات معمول پر آ رہےہیں۔ بیان میں  کہا گیا ہے کہ  لبنان کے ساتھ سرحدی علاقے کے لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ کسی قسم کی پریشانی کا مظاہرہ نہ کریں۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان  ایوچائی ادرای نے ایک بیان میں کہا کہ فوج نے جبل راس کے علاقے میں تخریب کاری کی کارروائی کو ناکام بنا دیا۔ فوج نے حزب اللہ کے  3 سے 4 دہشت گردوں پر مشتمل  سیل کے منصوبہ بند آپریشن کو  ناکام بنا دیا۔

انہوں‌ نے کہا کہ حزب اللہ کے جنگجوئوں‌نے بلیو لائن کی خلاف ورزی کی اور اسرائیلی خود مختاری والے علاقے میں داخل ہوئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں