گلگت بلتستان: سی ٹی ڈی کے ساتھ مبینہ مقابلے میں دو افراد کی ہلاکت کیخلاف چلاس میں احتجاج

اسلام آباد + گلگت (ش ح ط/نمائندہ ڈیلی اردو) صوبہ گلگت بلتستان کے ضلع دیامیر کے علاقے چلاس میں پولیس کی فائرنگ سے مقامی افراد کی ہلاکت کے معاملے پر مظاہرین نے میت رکھ کر سی ٹی ڈی پولیس کے خلاف شدید احتجاج کیا۔

چلاس میں سی ٹی ڈی پولیس کارروائی کے خلاف لواحقین نے شاہراہ قراقرم پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کارروائی میں مرنے والا اظہار اللہ طالب علم تھا۔

مظاہرین نے کہا کہ پولیس نے غلط اطلاع پر چھاپہ مارا، اس واقعے کی تحقیقات کی جائے۔

دوسری جانب پولیس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ گزشتہ رات سی ٹی ڈی نے ملزم کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مارا تھا، ملزمان کی فائرنگ سے 5 اہلکار ہلاک اور 5 زخمی ہوئے تھے۔ پولیس نے مزید کہا کہ سی ٹی ڈی کی جوابی فائرنگ سے 2 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

ہلاک ہونے والوں میں ایس ایچ او/ انسپکٹر سہراب، کانسٹیبل جنید علی، شکیل، اشتیاق احمد اور غلام مرتضیٰ شامل ہیں جبکہ زخمی ہونے والوں میں سی ٹی ڈی کا انسپکٹر نبی جان، کانسٹیبل شکر، ہدایت کریم، شان اور محمد علی شامل ہیں، فائرنگ کے بعد ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے جن کی تلاش کیلئے کوششیں جاری ہیں۔

مقامی حکام کا کہنا ہے کہ گلگت سے آئی سی ٹی ڈی کی ٹیم نے مقامی پولیس کو اطلاع دیے بغیر رات گئے رونئی محلے میں ایک گھر پر مفرور ملزمان کی موجودگی کے شبے میں چھاپہ مارا۔ اس دوران فائرنگ کے تبادلے میں پانچ اہلکار اور دو شہری اظہار اللہ اور بشارت اللہ بھی مارے گئے۔

واقعہ میں پانچ اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں جن میں انسپکٹر نبی جان، کانسٹیبل شکر، ہدایت کریم، شان اور محمد علی شامل ہیں۔

سوشل میڈیا پر ایک پروفیسر طاہر ملک نامی شخص نے ٹویٹ کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ ‏اظہار اللہ نمل یونیورسٹی میں میرا شاگرد تھا اسے میں نے مودب پرامن اور سنجیدہ طالب علم پایا ان کا ذاتی کاروبار ہے کل رات گلگت سی ٹی ڈی پولیس نے گھر میں گھس کر دہشت گرد قرار دے کر قتل کردیا واقعہ کی جوڈیشل انکوائری ہونی چاہئے۔

ایک اور صارف روشن دین کا کہنا تھا کہ سانحہ چلاس میں نمل یونیورسٹی کا طالب علم اظہار کو ناحق قتل کر کہ دہشت گردی دیکھانے کے خلاف آج رات 8 بجے ٹویٹر پر ٹرینڈ چلایا جائے گا۔ تمام حق پرست خدا ترس احباب سے گزارش ہے کہ اس ٹرینڈ میں ہمارا ساتھ دیں۔

شہریوں نے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائے اور غفلت برتنے والے اور واقعہ میں ملوث افراد کیخلاف سخت کارروائی کی جائے۔

نگران وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے آئی جی سے پولیس پارٹی پر حملے کی رپورٹ طلب کرلی ہے، میر افضل خان کا کہنا ہے کہ واقعے میں ہلاک پولیس کے جوانوں کو سلام پیش کرتے ہیں، ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں