دنیا کو حقیقی خطرہ ایران سے نہیں ترکی سے ہے، امریکی سفیر ڈگلس مک گریگر

واشنگٹن (ڈیلی اردو/ ڈوئچے ویلے) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈگلس مک گریگر کو جرمنی کیلئے نیا سفیر نامزد کیا ہے۔ مک گریگر ریٹائرڈ فوجی کرنل ہیں اور مشرق وسطی میں امریکی آپریشنز کے بڑے ناقد مانے جاتے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے پیر 27 جولائی کو ایک پریس ریلیز ميں ڈگلس مک گریگر کی جرمنی کے لئے نئے سفیر کے طور پر نامزدگی کی تصدیق کی گئی۔ مک گریگر عسکری فورس تشکیل دینے اور حکمت عملی بنانے کے ماہر ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ مک گریگر کی ابھی سینیٹ سے منظوری باقی ہے، جہاں ٹرمپ کی ری پبلکن جماعت اکثریت کی حامل ہے۔

ڈگلس مک گریگر فوکس نیوز پر تبصرہ نگار ہیں۔ انہوں نے جرمنی کی عسکری تاریخ پر کتاب بھی لکھ رکھی ہے۔ وائٹ ہاؤس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘وہ قومی سلامتی کے معاملات پر اکثر ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر اپنے تجزیے دیتے رہتے ہیں اور فوجی امور پر ان کی تحریریں نہ صرف امریکی بری فوج کی تشکیل نو بلکہ نیٹو اور اسرائیلی افواج و عسکری معاملات میں جدت کا باعث بنیں۔

ڈگلس مکگریگر عراق میں امریکی جنگ کے سخت ناقد رہے ہیں۔ علاوہ ازیں وہ مشرق وسطی میں مداخلت پر بھی تنقید کرتے آئے ہیں۔ فوکس نیوز پر ایک پروگرام میں مک گریگر اکثر شام سے امریکی افواج کے انخلاء کے فیصلے کا دفاع کرتے آئے ہیں۔

ڈگلس مک گریگر سن 1976 سے سن 2004 تک امریکی فوج میں خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔ وہ یہ بھی کہتے آئے ہیں کہ امريکا کا شام اور عراق میں مداخلت کا کوئی جواز نہیں بنتا اور یہ کہ حقیقی خطرہ ایران سے نہیں ترکی سے ہے۔ جرمنی کیلئے نامزد امریکی سفیر نے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے اور وہ مشرقی جرمنی کے سابقہ سوویت یونین کے ساتھ رابطوں پر تعلیم حاصل کر چکے ہیں۔

سینیٹ سے منظوری کی صورت میں وہ سابق سفیر رچرڈ گرینیل کی جگہ لیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں