بلوچستان: چمن میں دھماکا، 5 افراد ہلاک، 15 زخمی، حزب الاحرار نے ذمہ داری قبول کرلی

اسلام آباد+ چمن (ش ح ط/نمائندہ ڈیلی اردو) صوبے بلوچستان کے ضلع قلعہ عبد اللہ کے شہر چمن میں ایک دھماکے کے نتیجے میں پانچ افراد ہلاک اور 15 سے زائد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔

سول ہسپتال چمن میں جگہ کم پڑنے کے سبب شدید زخمیوں کو کوئٹہ منتقل کر دیا گیا ہے۔ ابتدائی اطلاع کے مطابق بارودی مواد موٹرسائیکل میں نصب کیا گیا تھا۔ دھماکے کے بعد پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ چکی ہے اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

پولیس حکام کے مطابق زخمیوں کو سول ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔  پولیس اور لیویز فورس نے متاثرہ علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے اورمشکوک افراد کی چیکنگ کی جا رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق  چمن کا علاقہ مال روڈ کافی گنجان آباد ہے اور عام دنوں میں یہاں کافی گہما گہمی ہوتی ہے۔

اس علاقے میں اسپیشل برانچ کا دفتر بھی ہے۔ دھماکے سے نزدیکی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے ہیں۔ ہسپتال میں زخمیوں کا کافی رش ہے۔

ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکا مال روڈ پر ہوا اور دھماکے کے نتیجے میں زخمی ہونے والے 15 زخمی افراد کو طبی امداد کیلئے قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

ریسکیو حکام کا بتانا ہے کہ دھماکے کے نتیجے میں زخمی ہونے والے 8 افراد کی حالت تشویشناک ہے۔

پولیس نے جائے حادثہ کو کور کر لیا ہے ہے اور عام افراد کو وہاں جانے کی اجازت نہیں۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ بھی جائے حادثہ پر پہنچ چکا ہے اور ثبوت و شواہد جمع کیے جا رہے ہیں۔

دوسری جانب دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تنظیم حزب الاحرار نے قبول کر لی ہے۔

حزب الاحرار کے ترجمان ڈاکٹر عبدالعزیز یوسف زئی نے ذرائع ابلاغ کو ایک پیغام کے ذریعے چمن دھماکے کی ذمہ داری قبول کی۔

ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے دھماکے میں پاکستان کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کی ایک گاڑی کو نشانہ بنایا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے چمن دھماکے کی مذمت کی ہے اور جانی نقصان پر اظہار افسوس بھی کیا۔

وفاقی وزیرداخلہ اعجاز احمد شاہ نے بھی چمن دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ قیمتی جانوں کے ضیاع پر دلی رنج ہوا۔ دھماکے عوام میں خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش ہے۔ ہم شرپسند عناصر کو ہر گز کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں