یمن: سعودی اتحادی طیاروں کے حملوں میں حوثیوں کے اہم کمانڈروں کی ہلاکت

صنعاء (ڈیلی اردو) یمن میں حوثی ملیشیا نے اتوار کی شام ایک بیان میں اپنے ایک اہم عسکری کمانڈر کے مارے جانے کا اعتراف کیا ہے۔ یہ کمانڈر حوثی ملیشیا کے سرغنے عبدالملک الحوثی کا مقرب اور ملیشیا کے شریک بانی کا بیٹا تھا۔

حوثی ملیشیا نے اپنے بیان میں میجر جنرل “روح الله زيد علی مصلح” کی موت کا اعلان کیا تاہم اس کی ہلاکت کے مقام کے بارے میں نہیں بتایا گیا۔ حوثی ملیشیا کے مطابق مذکورہ کمانڈر کی تدفین آج پیر کے روز دارالحکومت صنعاء میں دیگر کمانڈروں کے ساتھ عمل میں آئے گی۔

اس سلسلے میں خصوصی ذرائع نے العربیہ کو بتایا کہ یہ کمانڈر اتوار کے روز یمن کے شمالی صوبے الجوف میں حوثیوں کے جتھوں پر سعودی عرب اتحاد کے طیاروں کے حملوں میں ہلاک ہوا۔ ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ ان حملوں میں بعض دیگر اہم کمانڈر بھی مارے گئے تاہم حوثی ملیشیا نے اس بارے میں کچھ ظاہر نہیں کیا۔

میڈیا ذرائع کے مطابق روح اللہ زید علی مصلح کا تعلق صعدہ صوبے کے علاقے مران سے ہے۔ یہ صوبہ حوثیوں کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ مصلح کا شمار حوثی ملیشیا کے سرغنے کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا ہے۔

حوثی ملیشیا نے اپنے دو دیگر کمانڈروں کے مارے جانے کا بھی اقرار کیا ہے۔ یہ دو افراد میجر جنرل عزی صلاح مطلق عُرف ابو صلاح (سِکستھ ملٹری زون کا نگراں) اور کمانڈر ربیع قاسم الحشحوش ہیں۔

علاوہ ازیں ملک کے وسطی صوبے البیضاء میں قانیہ کے محاذ پر یمنی فوج کے ہاتھوں حوثی ملیشیا کا ایک زمینی کمانڈر حسن محمد الولی ہلاک ہو گیا۔ الولی ٹینکوں، بکتر بند گاڑیوں، نشانچیوں اور انجینئرنگ کے امور کا ماہر تھا۔

الولی کا شمار 2013ء میں لبنان کے جنوب میں فارغ التحصیل ہونے ایک گریجویٹ کے طور پر ہوتا ہے۔ اس نے حزب اللہ کے ہاتھوں تربیت حاصل کی۔

حوثی ملیشیا گذشتہ چند دنوں کے دوران البیضاء، الجوف اور نہم کے محاذوں پر لڑائی کے دوران اپنے درجنوں ارکان اور اہم کمانڈروں سے محروم ہو گئی۔ اس طرح کی خبریں بھی ہیں کہ ملیشیا کے بعض دیگر سینئر کمانڈر بھی مارے گئے ہیں تاہم حوثیوں نے اس کا اعلان نہیں کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں