کرائسٹ چرچ حملہ: مجرم برینٹن ٹارنٹ کو عمر قید کی سزا

کرائسٹ چرچ (ڈیلی اردو/بی بی سی) نیوزی لینڈ میں ایک عدالت نے اس شخص کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے جس نے گذشتہ سال کرائسٹ چرچ شہر کی دو مساجد میں حملہ کر کے 51 افراد کو قتل کر دیا تھا۔

ملک کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ اسی مجرم کو ایسی سزا سنائی گئی ہو جس میں اس کے پاس معافی حاصل کرنے کا کوئی حق نہ ہو۔

29 سالہ آسٹریلوی برینٹن ٹارنٹ نے پہلے اپنے پر لگائے گئے الزامات کی تردید کی تھی لیکن بعد میں انھوں نے اپنے جرم کا اعتراف کر لیا تھا کہ انھوں نے نہ صرف 51 افراد کو قتل کیا بلکہ اس کے علاوہ وہ 40 مزید افراد کو قتل کرنے کی کوشش کر رہے تھے اور انھوں نے دہشت گردی کا ارتکاب کیا ہے۔

عدالت میں جج کیمرون مینڈر نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ برینٹن ٹارنٹ کا عمل ‘غیر انسانی’ تھا اور اس نے ‘کسی پر رحم نہیں دکھایا’۔

برینٹن ٹارنٹ نے یہ حملے فیس بک پر لائیو سٹریم کیے تھے۔

جج کیمرون مینڈر

جج کیمرون نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا: ‘تمہارا جرم اس قدر گھناؤنا ہے کہ اگر تم کو قید میں موت آ جائے تو بھی تمہاری سزا پوری نہیں ہوگی۔’

مجرم برینٹن ٹارنٹ نے اپنے وکیل کے ذریعے عدالت میں کہا کہ وہ اپنے پر عائد کردہ سزا کی مخالفت نہیں کریں گے۔

اس سے قبل انھوں نے عدالت میں اپنے عمل کے دفاع کے لیے بیانات دینے کے حق سے بھی دستبرداری کا فیصلہ کیا تھا۔

گذشتہ برس نیوزی لینڈ کی دو مساجد میں 51 افراد کو قتل کرنے والے برینٹن ٹیرنٹ کے خلاف مقدمے کی سماعت کے دوران کمرہ عدالت میں حملے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین اور زخمی ہونے والے افراد نے حملہ آور کا سامنا کیا اور بیانات دیے۔

اس دوران کمرہ عدالت میں رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے، کچھ متاثرین بات کرتے ہوئے رو پڑتے اور ان کے لیے اپنے جملے مکمل کرنا مشکل ہو جاتا لیکن وہ ٹرینٹ کو یہ باور کرواتے رہے کہ ‘یہ آنسو تمہارے لیے نہیں ہیں۔’

نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آردرن نے کہا ہے کہ حملے میں بچ جانے والوں اور مرنے والوں کے لواحقین کے لیے یہ ہفتہ مشکل ہوگا۔

انھوں نے گذشتہ ہفتے کہا تھا: ‘میرے پاس کہنے کے لیے کچھ نہیں ہے جس سے آنے والے پریشان کن وقت میں کوئی تخفیف ہو۔’

انھوں نے عہد کیا ہے کہ وہ کبھی بھی حملہ آور کا نام نہیں لیں گی۔ حملے کے فورا بعد انھوں نے کہا تھا کہ ‘اسے اس دہشت گردانہ حملے سے بہت کچھ چاہیے تھا جس میں سے ایک شہرت بھی تھی۔’

فائرنگ کے ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ نے ایک کے مقابلے 119 ووٹوں سے فوجی طرز کے نیم خودکار ہتھیاروں پر پابندی عائد کرنے کے متعلق اصلاحات کے ساتھ ساتھ ایسے پرزوں کے بنانے پر بھی پابندی کو منظوری دی جنھین ممنوعہ آتشیں اسلحہ بنانے کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہو۔

حکومت نے بائی بیک سکیم کے تحت نئے غیر قانونی اسلحے کے مالکان کو معاوضے کی پیش کش کی تاکہ ان کا ہرجانہ پورا ہو سکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں