امریکی بلاگر سنتھیا ڈی رچی کو 15 روز میں پاکستان چھوڑنے کا حکم

اسلام آباد (ڈیلی اردو/وی او اے) پاکستان کی وزارتِ داخلہ نے امریکی بلاگر اور سیاح سنتھیا ڈی رچی کی ویزے میں توسیع کی درخواست مسترد کرتے ہوئے اُنہیں 15 روز میں پاکستان چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔

بدھ کو وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک مختصر بیان میں کہا گیا ہے کہ سنتھیا ڈی رچی کی ویزے میں توسیع کی درخواست مسترد کر دی گئی ہے۔ لیکن بیان میں درخواست مسترد کرنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔

امریکی شہری سنتھیا ڈی رچی کے ویزے کی مدت مارچ میں ختم ہو گئی تھی، تاہم کرونا وائرس کی صورتِ حال کے باعث پاکستان میں موجود تمام غیرملکیوں کے ویزوں میں 31 اگست تک توسیع کر دی گئی تھی۔

سنتھیا ڈی رچی کے ویزے کی مدت بھی 31 اگست کو ختم ہو چکی تھی اور انہوں نے ویزے میں توسیع کے لیے درخواست پہلے ہی دے رکھی تھی جسے وزارتِ داخلہ نے مسترد کر دیا ہے۔

حکومت کے جاری کردہ بیان کے مطابق وزارت داخلہ نے سنتھیا رچی کو 15 دن کے اندر اندر پاکستان چھوڑنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔

سنتھیا اوران کے وکیل کیا کہتے ہیں؟

اس بارے میں سنتھیا ڈی رچی نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایک بیان جاری کیا جس میں ان کا کہنا ہے کہ وزارتِ داخلہ جانتی ہے کہ وہ کس کے دباؤ میں ہے۔

اُن کے بقول پاکستان میں قیام کے دس سال کے دوران پہلی مرتبہ اُن کی ویزے کی درخواست مسترد کی گئی ہے۔

سنتھیا کا کہنا تھا کہ “ویزا مسترد کرنے کی کوئی وجہ بھی نہیں بتائی گئی۔ ہمارے پاس اپیل دائر کرنے کا حق ہے اور ہم اپیل دائر کریں گے۔ ہمیں امید ہے کہ اعلیٰ فورم اس بارے میں ہماری درخواست کو سنے گا اور میرٹ پر ویزا دیا جائے گا۔”

سنتھیا ڈی رچی کے وکیل عمران فیروز ملک نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سنتھیا کا ویزا مسترد ہونا افسوسناک ہے۔ گزشتہ کئی سالوں سے انہیں توسیع دی جارہی تھی لیکن اس مرتبہ سیاسی وجوہات کی وجہ سے ان کی درخواست مسترد کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ ایک سے دو روز میں وہ سیکرٹری داخلہ کے اس فیصلے کے خلاف عدالت میں اپیل دائر کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں عدالتوں پر مکمل یقین ہے اور اُمید ہے کہ سنتھیا رچی کو ویزا میں توسیع دے دی جائے گی۔

سنتھیا ڈان رچی کون ہیں؟

سنتھیا امریکی ریاست لوزیانا میں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے 2003 میں ‘لوزیانا اسٹیٹ یونیورسٹی’ سے ‘کریمنل جسٹس’ میں بیچلرز کی ڈگری حاصل کی جب کہ دو سال بعد اسی یونیورسٹی سے ‘سائیکالوجی’ میں ماسٹرز کی ڈگری بھی حاصل کی۔

سنتھیا پہلی بار نومبر 2009 میں پاکستان آئی تھیں۔ پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ریکارڈ کے مطابق ان کے پاس تین دن کا وزٹ ویزا تھا۔

ریکارڈ کے مطابق سنتھیا رچی گزشتہ 10 برسوں میں تقریباً 50 مرتبہ پاکستان کا دورہ کر چکی ہیں۔

سنتھیا ڈی رچی کے پیپلز پارٹی قیادت پر الزام

سنتھیا رچی اگرچہ کئی برسوں سے پاکستان میں ہیں لیکن حالیہ عرصے میں ان کا نام اس وقت زیادہ سامنے آیا جب انہوں نے سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے حوالے سے متنازع ٹوئٹ کی۔

اس کے بعد انہوں نے ایک فیس بک لائیو میں پیپلزپارٹی کے رہنماؤں سابق وزیر یوسف رضا گیلانی، سابق وزیرِ داخلہ رحمان ملک اور مخدوم شہاب الدین پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات لگائے تھے۔

اپنے الزامات میں سنتھیا رچی کا کہنا تھا کہ رحمان ملک نے ایک دن انہیں اپنی سرکاری رہائش گاہ پر بلایا اور جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔

یوسف رضا گیلانی، مخدوم شہاب الدین اور رحمان ملک ان الزامات کی مکمل طور پر تردید کر چکے ہیں۔

سنتھیا رچی کے الزامات کے بعد پاکستان میں سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھڑ گئی۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے سنتھیا کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ پیپلز پارٹی نے ان کے خلاف ایف آئی اے اور پولیس کو درخواستیں بھی دے رکھی ہے۔

سنتھیا رچی پیپلز پارٹی کے رہنماؤں پر لگائے گئے اپنے ان الزامات کو پولیس اور عدالت کے سامنے ثابت کرنے میں ناکام رہی تھیں۔

سابق وزیرِ داخلہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما رحمٰن ملک کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اس سلسلے میں ایک درخواست دائر کی گئی تھی۔ انہوں نے سنتھیا رچی پر ہتک عزت کا دعویٰ بھی دائر کیا تھا۔

عدالتِ عالیہ کی جانب سے سیکرٹری داخلہ کو سنتھیا رچی کے ویزے میں توسیع کے معاملے پر فیصلہ کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

رواں سال 17 جولائی کو وزارت داخلہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک رپورٹ جمع کروائی تھی جس میں انہوں نے سنتھیا ڈی رچی کو کلین چٹ دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی بلاگر کسی قسم کی غیر قانونی اور ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہے۔

اس پر پاکستان پیپلز پارٹی کے وکیل لطیف کھوسہ نے وزارتِ داخلہ کی رپورٹ پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اسے چیلنج کرنے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ رپورٹ میں عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

لطیف کھوسہ نے کہا کہ رپورٹ میں ہماری رِٹ کو خارج کرنے اور غلط ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ہمیں حکومت پر پہلے ہی اعتماد نہیں تھا، اسی لیے عدالت کا رخ کیا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ ثابت کریں گے کہ سنتھیا رچی کا ویزا بھی غلط ہے اور وہ غیر قانونی سرگرمیوں میں بھی ملوث ہیں۔

لطیف کھوسہ نے مزید کہا تھا کہ سنتھیا ڈی رچی غیر قانونی طور پر پاکستان میں رہ رہی تھیں۔ دو مارچ کو سنتھیا کے ویزے کی مدت ختم ہو گئی تھی اور اس مدت میں آٹھ دن کی توسیع کی گئی تھی، جبکہ ویزے میں توسیع کی درخواست سنتھیا نے دو جون کو دی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں