کراچی (ڈیلی اردو) صوبہ بلوچستان کے ضلع گوادر کی تحصیل اورماڑہ میں او جی ڈی سی ایل کے قافلے پر ہونے والے حملے میں 15 سکیورٹی اہلکار ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر نے اس حملے میں 14 اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کردی۔
سرکاری ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں ایف سی کے 8 اور او جی ڈی سی ایل کمپنی کے 7 اہلکار شامل ہیں۔
ہلاک ہونے والوں میں فرنٹیئر کانسٹیبلری کے عابد، نائیک محمد انور، لانس نائیک افتخار احمد، لانس نائیک عبدالطیف، سپائی محمد نوید، سپاہی عمران، سپاہی وارث اور اکبر شامل ہیں۔
او جی ڈی سی ایل کمپنی کے سیویلیئن گارڈز میں سمندر خان، محمد سوات، عطاءاللہ، وارث خان، عبدالفتح، شاکر اللہ اور عابد حسین شامل ہیں۔
Death reaches to 14, It was a second attack in the same area, earlier last year on 19th April at least least 14 people including 11 soliders were killed by unknown armed men after identification, when they were returning from their home after vacations, https://t.co/DKq2HYLC3T
— ???????? (@Info_Balochistn) October 15, 2020
وزیر اعظم عمران خان کے آفس سے جاری ہونے والے ایک بیان میں سیکورٹی اہلکاروں کے خاندانوں کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہوئے اس واقعے کی رپورٹ طلب کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق یہ حملہ اورماڑہ کے علاقے سرپٹ میں ہوا۔
گوادر انتظامیہ کے ایک اہلکار نے اس حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اس حملے میں قافلے کی حفاظت پر معمور فرنٹیئر کور کی دو گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ ان کے مطابق نامعلوم مسلح افراد نے ان گاڑیوں پر بڑے اور چھوٹے ہتھیاروں سے حملہ کیا۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے فی الحال اس حملے کی تفصیلات اور اس میں ہونے والے جانی نقصان کی تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے اس حملے میں چھ اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’دہشت گردی کا یہ واقعہ دشمن عناصر کی بزدلانہ کارروائی ہے۔ شرپسند عناصر کو ان کے عزائم میں ہرگز کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔‘
وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ کا اپنے پیغام میں مزید کہنا ہے کہ حملے میں ملوث افراد کے خلاف فوری کارروائی کی جائے گی اور انھیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ انھوں نے ہلاک ہونے والے سکیورٹی اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے ٹوئٹر پر جاری کردہ اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ کوسٹل ہائی وے پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی جانوں کا ضیاع ’اس بات کی علامت ہے کہ دشمن بلوچستان اور اس کے عوام کو ترقی کرتے نہیں دیکھ سکتا‘۔
دوسری جانب بلوچ کالعدم تنظیموں بلوچستان لبریشن فرنٹ، بلوچ لبریشن آرمی اور بلوچ ریپبلیکن گارڈز پر مشتمل اتحاد ‘بلوچ راجوئی آجوئی’ یا ‘براس’کے ترجمان بلوچ خان نے میڈیا کو جاری بیان میں گوادر کے علاقے اورماڑہ میں پاکستانی سیکیورٹی اہلکاروں پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال اپریل میں بھی اورماڑہ میں سکیورٹی فورسز پر حملے میں 14 اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔
اپریل 2019 میں ہلاک ہونے والے اہلکاروں کا تعلق کوسٹ گارڈ اور پاکستان نیوی سے تھا۔ جبکہ مئی 2019 میں گوادر میں پرل کانٹینینٹل ہوٹل پر بھی مسلح افراد نے حملہ کیا تھا جس میں پانچ افراد ہلاک ہوئے تھے۔