صدارتی عہدہ سنبھالتے ہی ٹرمپ کی پالیسیاں ختم کردونگا، جوبائیڈن

نیویارک (ڈیلی اردو) غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق امریکا کے نومنتخب صدر جوبائیڈن نے صدارتی ذمہ داریاں سنبھالنے کے پہلے دن ہی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور کی امتیازی اور نسلی بنیادوں پر بنائی گئی امیگریشن پالیسیوں کو ختم کرنے کے عزم کو دہرایا ہے۔

اپنے حامیوں سے ایک خطاب میں انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے امریکا کی امیگریشن پالیسیوں کو نسلی بنیادوں پر تبدیل کیا اور مخصوص اقلیتی کمیونٹیز کو نشانہ بنایا گیا جوکہ انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے۔

مبصرین کے مطابق جو بائیڈن صدر ٹرمپ کی گائیڈ لائنز کو ان ہی طریقوں سے تبدیل کر سکتے ہیں جس طرح انہیں لاگو کیا گیا تھا یعنی صدارتی حکم ناموں کے ذریعے اسی لیے وہ صدارتی ذمہ داریاں سنبھالنے کے پہلے دن ہی ٹرمپ کی امیگریشن پالیساں ختم کرنے کا حکم نامہ جاری کرسکتے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے گزشتہ چار برس کے دوران صدارتی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے 400 سے زائد قواعد و ضوابط سے متعلق اقدامات کیے ہیں ان اقدامات میں سفری پابندیاں، امیگریشن کے قواعد، سیاسی پناہ لینے کے قوانین، سرحد پر دیوار کی تعمیر اور مہاجرین کے اندراج پر پابندیاں شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قوانین کے مطابق تو صدارتی حکم نامے نیا صدر آ کر واپس لے سکتا ہے جو بائیڈن کے پہلے 100 دن میں امید کی جا رہی ہے کہ صدر ٹرمپ کی بعض ممالک کے شہریوں پر امریکہ داخلے کی سفری پابندیوں کو ہٹا لیا جائے گا۔

یہ پابندیاں شروع میں مسلمان اکثریتی ممالک پر لگائی گئی تھیں مگر بعد میں بعض دیگر ممالک کو بھی ان میں شامل کر لیا گیا تھا۔

ٹرمپ انتظامیہ کے آخری صدارتی حکم نامے میں میانمار، اریٹیریا، کرغستان، نائجیریا، سوڈان، تنزانیہ، ایران، لیبیا، صومالیہ، شام، یمن، وینزویلا اور شمالی کوریا کو بھی سفری پابندیوں کا شکار بننے والے ممالک میں شامل کیا گیا تھا۔

جوبائیڈن انتظامیہ مزید لاکھوں ایسے درخواست گزاروں کو امریکہ سے بے دخل ہونے سے روک کر انہیں ملک میں کام کرنے کی اجازت دے گی جو بچپن میں بغیر اجازت کے ملک میں بطور تارک وطن داخل ہوئے تھے۔ امریکہ کئی برس سے ہر سال ہزاروں مہاجرین کا ملک میں داخلہ قبول کرتا رہا ہے جسے ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں ریکارڈ سطح پر کم کیا گیا۔

ٹرمپ انتظامیہ نے اس کی حد 15 ہزار تک کر دی تھی جسے بائیڈن ایک لاکھ 25 ہزار تک لے ج انے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں