سعودی عرب نے صحافی جمال خاشقجی قتل کے شواہد مٹانے کیلئے ٹیم بھیجی، ترکی

استنبول (ڈیلی اردو) ترک حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب نے صحافی جمال خاشقجی قتل کے شواہد مٹانے کیلئے ماہرین کی ٹیم بھیجی تھی۔

سعودی عرب نے استنبول میں واقعے سعودی قونصلیٹ میں قتل کیے جانے والے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے ایک ہفتے کے بعد ہی شواہد مٹانے کے لیے ایک ’کلین اپ ٹیم‘ بھیج تھی۔

ترک حکام کا کہنا ہےکہ سعودی عرب نے دو افراد پر مشتمل ماہرین کی ٹیم بھیجی تھی جن میں ایک کیمسٹ اور دوسرا ٹوکسی کولوجسٹ یعنی زہریلی چیزوں کا ماہر شامل تھا اور انہیں جمال خاشقجی قتل کے شواہد مٹانے کا ٹاسک سونپا گیا تھا۔

ترک حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ صحافی کے قتل کے ثبوت مٹائے جانے کیلئے ٹیم بھیجنا اس بات ثبوت ہے کہ اعلیٰ سعودی عہدیداران کو اس جرم کا علم تھا اس لیے ترک تفتیش کاروں کے قونصل خانے میں داخلے سے پہلے ہی قونصل خانے اور اس کے رہائشی علاقے میں ثبوت مٹانے کے لیے ٹیم بھیجی گئی تھی۔

ترک حکام نے کہا کہ صحافی کے قتل پر ترکی کی تفتیش کو دیکھنے کیلئے 11 افراد کی سعودی ٹیم ترکی آئی جس میں یہ دو افراد بھی شامل تھے جن کی شناخت احمد عبدالعزیز الجنوبی اور یحییٰ الزہرانی کے نام سے ہوئی ہے۔

معروف امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ سے منسلک سعودی صحافی جمال خاشقجی 2 اکتوبر 2018 کو ترکی میں استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے سے لاپتہ ہو گئے تھے جس کے بعد ان کو قتل کیے جانے کی تصدیق ہوئی۔

بعد ازاں سعودی عرب کی جانب سے اس بات کا اعتراف کیا گیا تھا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں واقع قونصل خانے میں لڑائی کے دوران ہلاک ہوئے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق سعودی صحافی کو قتل کرنے کے بعد ان کی لاش کو بے دردی سے ٹکڑے ٹکڑے کردیا گیا تھا جب کہ گمشدگی کے چند روز بعد جمال خاشقجی کے جسم کے اعضاء سعودی قونصلر جنرل کے گھر کے باغ سے برآمد ہوئے تھے۔

سعودی عدالت نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث 8 ملزمان کو قید کی سزائیں سناتے ہوئے مقدمے کو ختم کردیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں