نیوزی لینڈ: وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے مساجد حملے میں انٹیلیجنس ناکامی پر معافی مانگ لی

کرائسٹ چرچ (ڈیلی اردو) نیوزی لینڈ کی مساجد پر حملے کی 800 صفحات پر مشتمل تفتیشی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ حملہ آور نے کئی چیزیں یوٹیوب سے سیکھیں جب کہ ملک میں اسلامی انتہا پسندی پر تو نظر رکھی گئی لیکن انٹیلی جنس اداروں نے دائیں بازو کی انتہا پسندی کو نظر انداز کردیا۔

عالمی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مارچ 2019 کو نیوزی لینڈ کی دو مساجد پر دہشت گردانہ حملے کے نتیجے میں 51 نمازیوں کی ہلاکت کے واقعے سے متعلق تفتیشی رپورٹ رائل کمیشن نے جاری کردی ہے۔

رپورٹ میں انٹیلی جنس کی کوتاہی کو تسلیم کیا گیا ہے اور دہشت گرد کے یوٹیوب سے متاثر ہونے کی تصدیق کی گئی ہے جب کہ اسلحہ جاری کرنے کے نظام کے نقائص کی بھی نشاہدی کی گئی ہے۔

رپورٹ میں اس بات کو بھی تسلیم کیا گیا ہے کہ انٹیلی جنس اداروں نے اسلامی شدت پسندی پر تو کافی توجہ دی مگر دائیں بازو کی انتہا پسندی پر دھیان نہ دیا جس کی وجہ سے حملے کی پیشگی اطلاع نہیں مل سکی۔

انٹیلی جنس کی اس ناکامی پر وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے معافی مانگ لی۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ دہشت گرد ٹیرینٹ نے کئی چیزیں یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھ کر سیکھیں جس پر وزیراعظم جسینڈا آرڈن نے یوٹیوب انتظامیہ سے بات کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔ نیوزی لینڈ میں اسلحہ خریدنے کے لیے دو مقامی افراد کی ضمانت درکار ہوتی ہے جس کے لیے دہشت گرد ٹیرینٹ نے ویڈیو گیم کھیلنے والے ساتھی اور اس کے والد کو استعمال کیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے اسلحہ لائسنس دیتے وقت صرف 2 ریفریز کی بات پر اعتبار کرنے بجائے اس پر بھی غور کیا جانا چاہیئے کہ یہ دونوں درخواست گزار کو کس حد تک جانتے ہوں گے۔

رپورٹ میں ایک ایسی خفیہ سیکیورٹی ایجنسی کے قیام کی سفارش کی گئی جو مذہب، زبان، قوم اور رنگ کی بنیاد پر نفرت کے پرچاریوں پر نظر رکھے، اسی طرح پولیس کو نفرت کی بنیاد پر جرائم کی نشاندہی کرنے اور ان پر ردِ عمل دینے کی تربیت کی تجویز بھی دی ہے۔ سفارشات میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے نسلی برادریوں کی وزارت کے قیام کے علاوہ ان برادریوں کے لیے گریجویٹ پروگرام بھی متعارف کروایا جائے گا۔

واضح رہے کہ آسٹریلوی شہری برینٹن ٹیرینٹ کو دو مساجد پر اندھا دھند فائرنگ کر کے 51 نمازیوں کو ہلاک کرنے کے جرم میں عمر قید سزا سنائی گئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں