صحافی ڈینیل پرل قتل کیس: امریکا کا عمر شیخ کی رہائی کے فیصلے پر شدید تحفظات کا اظہار

واشنگٹن (ڈیلی اردو) امریکا نے ڈینیل پرل قتل کیس میں بری ہونے والے عمر شیخ کی رہائی کے فیصلے پرشدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ معاملے کا باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں ، ہم سمجھتے ہیں کیس ابھی چل رہا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز سندھ ہائی کورٹ نے چار ملزمان کی نظر بندی کالعدم قرار دیتے ہوئے رہائی کا حکم دیا تھا۔

واضح رہے کہ سندھ حکومت نے سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے رواں سال دیے گئے اُس فیصلے کو چیلنج کر ر کھا ہے۔ جس میں ڈینئل پرل کیس میں ملوث چاروں ملزمان کو رہا کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ ان میں سے تین کے خلاف کوئی ثبوت نہیں مل سکے۔ جب کہ ایک کو اغوا کے کیس میں سزا پوری کرنے کے بعد رہا کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ میں اس اپیل کی مزید سماعت پانچ جنوری کو ہو گی۔

واضح رہے کہ جمعرات کو سندھ ہائی کورٹ نے ڈینئل پرل قتل کیس میں گرفتار ملزمان کی نظر بندی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے انہیں فوری رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

کیس میں گرفتار افراد میں عمر شیخ، فہد نسیم، محمد عادل شیخ اور سلمان ثاقب شامل ہیں۔ جن میں سے تین کراچی سینٹرل جیل اور سلمان ثاقب سکھر جیل میں قید ہے۔

ان ملزمان میں سے عمر شیخ پاکستانی نژاد برطانوی شہری تھے۔ جو لندن اسکول آف اکنامکس سے تعلیم یافتہ تھے۔ جب کہ فہد نسیم، سلمان ثاقب اور عادل شیخ کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پر ڈینئل پرل کی وہ تصاویر اپ لوڈ کی تھیں، جس میں وہ زنجیروں میں بندھے ہوئے تھے۔

دوسری جانب امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اس مشکل کی گھڑی میں ڈینئل پرل کے خاندان کے ساتھ کھڑی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں