مفتی منیب الرحمٰن کا ایف اے ٹی ایف سے متعلق قانون کیخلاف مہم چلانے کا اعلان

اسلام آباد (ڈیلی اردو) رویت ہلال کمیٹی کی سربراہی سے ہٹائے جانے کے ایک روز بعد ہی مفتی منیب الرحمٰن نے نو تشکیل شدہ تحریک تحفظِ مساجد و مدارس کے سائے تلے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) سے متعلق قانون سازی پر حکومت مخالف مہم چلانے کا اعلان کردیا۔

خیال رہے کہ ستمبر میں پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں حکومت ایف اے ٹی ایف سے متعلق قانون سازی منظور کرانے میں کامیاب ہوئی تھی۔

رپورٹس کے مطابق مہم چلانے کا آغاز مفتی منیب الرحمٰن نے خود ایک کانفرنس کے دوران کیا جس کا انعقاد اس نو تشکیل شدہ گروپ نے کیا تھا۔

پریس کانفرنس میں اہلحدیث اور دیوبند مکتبہ فکر کے مدارس سے تعلق رکھنے والے متعدد علما موجود تھے۔

کانفرنس کے مقررین نے قرار دیا کہ دینی مدارس کی رجسٹریشن کی آڑ میں اسلامی اداروں کے خلاف سازش کے تحت یہ قانون مسلط کیا گیا ہے۔

مفتی منیب الرحمٰن کا کہنا تھا کہ پارلیمان نے یہ قانون ایف اے ٹی کے دباؤ پر منظور کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ جیسا کہ پاکستان میں مذہبی پابندیاں قابل قبول نہیں ہیں اور اگر حکام نے مسلط کرنے کی کوشش کی تو ہم اس کی مزاحمت کریں گے۔

اس موقع پر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سیکریٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ پارلیمان میں موجود علما کسی بھی ایسے قانون کے خلاف دفاع کی صف اول میں ہیں جو اسلام کے منافی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم کو یوٹرن لے کر اس قانون کو واپس لینا چاہیے۔

خیال رہے کہ 30 دسمبر کو وفاقی حکومت نے رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمٰن کو عہدے سے ہٹا کر بادشاہی مسجد لاہور کے مہتمم مولانا عبدالخبیر آزاد کو کمیٹی کا نیا چیئرمین مقرر کردیا تھا۔

خیال رہے کہ مفتی منیب الرحمٰن کو 20 سال قبل 2000 میں چیئرمین رویت ہلال کمیٹی بنایا گیا تھا اور 2012 میں اس حوالے سے دوبارہ نوٹی کیشن جاری کیا گیا تھا۔

وزارت مذہبی امور سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق رویت ہلال کمیٹی کی تشکیل نو کی گئی جس میں مولانا عبدالخبیر آزاد کو کمیٹی کا نیا چیئرمین مقرر کیا گیا ہے، جبکہ دیگر اراکین میں ڈاکٹر راغب حسین نعیمی، علامہ محمد حسین اکبر، مولانا فضل الرحیم، ڈاکٹر یاسین ظفر، مفتی اقبال چشتی، ڈاکٹر مفتی علی اصغر، مفتی فیصل احمد اور سید علی قرار نقوی شامل ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں