سانحہ مچھ: ہزارہ برادری سے اظہار یکجہتی، گلگت بلتستان میں ریلیوں کا انعقاد

سکردو (مظفر حسین) سانحہ مچھ بلوچستان کے خلاف سکردو سمیت گلگت بلتستان بھر میں مختلف مقامات پر ریلیاں نکالی گئی، مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینر اٹھا رکھے تھے، ضلع کھرمنگ میں آٹھ مقامات پر احتجاجی ریلیاں نکالی گئی، ضلع شگر میں پانچ مقامات پر ریلیاں نکالی گئی جبکہ ضلع گانچھے میں بھی بعد از نماز جمعہ مختلف مساجد سے ریلیاں نکالی، انجمن تاجران کی جانب سے جمعہ کے روز پورے بلتستان میں شٹر ڈاون ہڑتال کی گئی۔

مظاہرین نے حکومت اور وزیر اعظم کے خلاف شدید نعرہ بازی کی سکردو میں مرکزی ریلی امامیہ جامعہ مسجد سکردو سے یاد گار چوک تک نکالی گئی جس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی، یاد گار پہنچ کر ریلی نے جلسے کی شکل اختیار کر لی۔

مظاہرین سے خطاب میں علامہ شیخ جواد حافظی، شیخ رضا بہشتی، شیخ باقر الحسینی، ممبر گلگت بلتستان اسمبلی غلام شہزاد آغا اور وزیر زراعت گلگت بلتستان کاظم میثم نے کہا کہ ورثا سانحہ مچھ بلوچستان چھ روز سے اپنے شہدا کی میتوں کو لیکر دھرنا دیئے بیٹھے ہیں مگر نا اہل وزیر اعظم ان کی داد رسی کرنے کے بجائے انہی سے اپنے مطالبات منوانے میں تلا ہوا ہے، ایسے نا اہل وزیر اعظم کو مستعفیٰ ہونا چاہئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت دہشتگردوں کی پشت پناہی کرتے نظر آ رہی ہے ماضی میں بھی ہزارہ برادری کی نسل کشی کرنے والوں کے خلاف اقدامات اٹھانے کے بجائے قاتلوں کی سرپرستی کی، سانحہ مچھ سکیورٹی اداروں کے لئے سوالیہ نشان بن چکا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم عمران خان جو اقتدار میں آنے سے پہلے دوسروں پر تنقید کرتے تھے اب اقتدار میں آنے کے بعد اپنی باتوں کی نفی کر رہے ہیں ہزارہ برادری کے مطالبے کے باوجود ان کے پاس نہ جانا اور پھر شرائط لاگو کرنا وزیر اعظم کی نا اہلی اور ہٹ دھرمی ہے وزیر اعظم کو اپنے بیان پر ہزارہ برادری سے معافی مانگنی ہوگی، عوام کو تحفظ فراہم کرنا حکومت اور سکیورٹی اداروں کی ذمہ داری ہے، ہزارہ برادری کے ساتھ انصاف نہ ہونے کی وجہ سے پورے پاکستان میں احتجاج ہو رہا ہے وزیر اعظم کو اب مستعفیٰ ہونا چاہئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پورا ملک سراپا احتجاج ہے مگر وزیر اعظم ہزارہ برادری کیلئے ہمدردی دکھانے کے بجائے ان سے ڈیمانڈ کرتا پھر رہا ہے جو کہ قابل مزمت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عرصہ دراز سے ہزارہ برادری کی ایک سازش کے تحت نسل کشی کی جا رہی ہے لیکن ہماری حکومتیں اور ادارے خاموش تماشائی ہیں نہتے مزدوروں کو نا حق قتل کرنے والوں کے خلاف حکومت کچھ نہیں کر سکتی تو حکومت کو گھر جانا چاہئے، عمران خان حکومت بے بس ہو چکی ہے مہنگائی سے عوام مر رہی ہے اور جو بچ جاتے ہیں ان کو دہشتگردی کے زریعے سے مارے جا رہے ہیں۔

سانحہ مچھ کے بعد فوج کی خاموشی بھی معنی خیز ہے ابتک کسی بھی دہشت گرد کے خلاف کارروائی نہیں ہوئی ہے، قاتل کھلے عام ریاستی سرپرستی میں دھنداناتے پھر رہے ہیں اگر حکومت نے ہزارہ برادری کے مطالبات پورے نہ کئے اور دہشتگردوں کو کیفر کردار تک نہ پہنچایا تو پورے گلگت بلتستان کو جام کرکے احتجاج کریں گے اگر ضرورت پڑی تو ہم کوئٹہ کی جانب لانگ مارچ کر کے حکومت کے خلاف وہاں پر دھرنا دیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں