بلوچستان میں مسخ شدہ لاشوں پر ہماری جماعت نے آواز بلند کی: مولانا عبدالقادر لونی

خضدار (ڈیلی اردو) جمعیت علما ء اسلام نظریاتی پاکستان کے مرکزی کنوینر مولانا عبدالقادر لونی نے جمعیت طلبا اسلام کے مرکزی کنوینر عبدالرحیم صبا ،سیکریٹری اطلاعات مولنا رحمت اللہ ،ضلعی امیر مولنا عبد الغفور کرخی اور ضلعی کنوینر جمعیت طلبا اسلام کے ہمراہ خضدار پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جمعیت علما اسلام نظریاتی گزشتہ دس سالوں سے پورے ملک میں اپنی جماعت کو منظم کررہی ہے ہمارے دستور کے مطابق ہر تین سال بعد ممبر سازی ہوتی ہے ابھی بھی ہماری ممبر سازی شروع ہے جبکہ یہ سلسلہ پورے ملک میں جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں بحیثیت مرکزی کنوینر میڈیا کے توسط سے اہالیان پاکستان کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ جے یو آئی نظریاتی کا ممبر بن کر دین دوستی کا ثبوت دیں کیونکہ اس وقت جمعیت علما اسلام نظریاتی وہ جماعت ہے جو مسلمانوں کے صحیح عقائد اور اسلامی نظام عدل کے لیئے مخلصانہ جدوجہد کررہی ہے ۔

جے یو آئی (ن) کی خارجہ و داخلہ پالیسی ہر وقت واضح ہے بغیر کسی مصلحت کے جے یو آئی (ن) ہر ظلم کے خلاف آواز اٹھا رہا ہے اور ہر مظلوم کی ہمیشہ حمایت کی ہے انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی سالوں سے امریکی قیادت نے مسلم دنیا میں جاری دہشت گردی میں دن بہ دن اضافہ کر رہا ہے۔

اس کے خلاف پاکستان کی سرزمین سے جے یو آئی نظریاتی نے نے ہی آواز بلند کی اور امریکہ کو دہشت گرد کہا ہم نے ہر وقت دنیا میں جہاں کہیں بھی ظلم و بر بریت ہوئی مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے ظلم کے خلاف نہ صرف آواز اٹھائی بلکہ شدید احتجاج بھی کیا ملک کے اندر بھی جو مظالم ڈھائے گئے۔

مشرف آمر کے دور میں ہو یا پاکستان پیپلز پارٹی کے ہم نے ظلم کے خلاف خاموشی کو ایک جرم تصور کیا اور آواز بلند کی بلوچستان میں بھی مشرف دور کے مظالم پر بھی جے جو آئی نظریاتی نے ملک کے کونے کونے میں احتجاج کیا بلوچستان میں نوجوانوں کی گرفتاریوں اور مسخ شدہ لاشوں کے خلاف ہماری جماعت نے ہی احتجاج کیا اور ظلم کو ظلم کہا انہوں نے کہا کہ جے یو آئی نظریاتی سمجھتی ہے پاکستان میں جو مسائل درپیش ہیں ۔

اسکی اصل وجہ ہمارے حکمرانوں کی پاکستان کی اثاث اور بنیاد سے انحراف ہے کیونکہ پاکستان جس بنیاد پر وجود میں آیا وہ تو کلمہ کی بناید پر وجود میں آیا جب کہ وہ گزشتہ ستر سالوں سے اس نعرے کے ساتھ غداری کی گئی اقوام کے حقوق کا تحفظ اسلام کے نفاذ سے ہی ممکن ہے۔

جے یو آئی نظریاتی نے ہمیشہ اقوام کے حقوق کے لیئے جدوجہد کی ہے بالخصوص بلوچستان جس کے ساتھ ہر وقت زیادتی کی گئی بلوچستان وسائل سے مالا صوبہ ہونے کے باوجود محرومیوں کا شکار ہے بنیادی سہولتوں کا فقدان ہے تعلیم صحت اور مواصلات آج بھی اہم مسائل ہیں بے روزگاری کا عالم یہ ہے کہ اعلی تعلیم یافتہ نوجوان در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں انکی جگہ اسلام آباد میں بیٹھے نوجوان ان اسامیوں پر بھرتی ہو رہے ہیں ۔

سی پیک منصوبہ کی ثمرات تو دور کی بات ہے گوادرمیں پانی تک نہیں ایسا لگ رہا ہے کہ بلوچستان پاکستان کا حصہ نہیں سیندھک ریکوڈک کی افادیت سے بھی بلوچستان کے لوگ محروم ہیں لہذا جے یو آئی نظریاتی بلوچستان کے ساتھ ہونے والی پر شدید تشویش کا اظہار کرتی ہے اور حکومت وقت سے مطالبہ کرتی ہے کہ صوبہ بلوچستان کے ساتھ ہونے والی محرومیوں کا ازالہ کرے ویسے بھی موجودہ حکومت دعوی ہے کہ ہم مدینہ ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں ۔

مدنی ریاست میں تو حقدار کو ان کا حق ملنا چاہیے انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ دنوں سناڑی اور مینگل قبائل کے درمیان تنا زعہ کے خاتمے میں جو پیش رفت ہوئی ہے ہم اسکی حمایت کرتے ہیں اور اور دونوں قبائل سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ مصالحت میں اپنا کردار ادا کریں تاکہ صوبہ امن کو گہوارہ بنے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں