بھارت، پاکستان کو کووڈ ویکسین کی ساڑھے چار کروڑ ڈوز فراہم کرے گا

نئی دہلی (ڈیلی اردو/ڈی ڈبلیو) بھارت پاکستان کو بھی اپنے یہاں تیارکردہ کووڈ ویکسین فراہم کرے گا۔ بھارت ‘گاوی‘ اتحاد کا رکن ہے۔ گاوی دنیا بھر میں ہر ایک کو ویکسین فراہم کرنے کے لیے ایک عالمی اتحاد ہے۔

بھارت کے ایک سرکاری عہدیدار نے نام ظاہر نہیں کرنے کی شرط پر کہا ہے کہ نئی دہلی، اسلام آباد کو ہر طرح کی انسانی امداد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے اور پاکستان کو براہ راست کووڈ ویکسین سپلائی کرنے کے حوالے سے فیصلہ بھی جلد ہی کیا جائے گا۔

بھارتی میڈیا میں شائع خبروں کے مطابق بھارت GAVI اتحاد کے ساتھ معاہدے کے تحت بھارت پاکستان کو بھی کووڈ ویکسین کی ساڑھے چار کروڑ خوراکیں بھیجے گا۔ ‘گاوی‘ اتحاد دنیا بھر میں ہر ایک کو ویکسین فراہم کرنے کے لیے ایک عالمی اتحاد ہے اور ضرورت مند ملکوں کو مفت ویکسین فراہم کرتا ہے۔ بھارت بھی گاوی اتحاد کا ایک رکن ہے۔

بھارتی عہدیدار نے نام ظاہر نہیں کرنے کی شرط پر بتایا کہ پاکستان کو فراہم کی جانے والی ساڑھے چار کروڑ کووڈ ویکسین میں سے ایک کروڑ ساٹھ لاکھ رواں برس جون تک بھیج دی جائیں گی۔

بھارت، پاکستان کو آکسفورڈ۔ ایسٹرازینیکا کی ‘کووی شیلڈ‘ ویکسین سپلائی کرے گا، جسے سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا نے تیار کیا ہے۔ فی الحال بھارت سرکار نے کووی شیلڈ کے علاوہ ‘کوویکسن‘ کی بھی منظوری دی ہے جسے بھارتی کمپنی بھارت بایوٹیک نے تیار کیا ہے۔

نئی دہلی میں ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کو جون تک بھیجی جانے والی کووڈ ویکسین کی ایک کروڑ ساٹھ لاکھ خوراکوں میں سے پہلی کھیپ مارچ کے وسط تک اسلام آباد پہنچ جائے گی جبکہ بقیہ جون تک پہنچے گی۔

پاکستان کے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے اس سال جنوری میں آکسفورڈ۔آسٹرازینیکا کی کووڈ ویکسین کو ہنگامی استعمال کے لیے منظوری دی تھی۔ بھارتی ذرائع کے مطابق یہ ویکسین بھارت سے پاکستان کو براہ راست بھیجی جائے گی۔

اب تک 65 ملکوں کو مدد

بھارتی وزارت صحت کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت اب تک 65 ملکوں کو کووڈ ویکسین سپلائی کر چکا ہے۔ ان میں سے بیشتر ملکوں کو یہ مدد کے طورپر بھیجی گئی ہے جب کہ بعض ملکوں نے بھارتی حکومت کی طرف سے مقرر کردہ قیمت ادا کرکے اسے خریدا ہے۔

بھارت اب تک سری لنکا، بھوٹان، مالدیپ، بنگلہ دیش، نیپال، میانمار اور سیشلس کو کووڈ ویکسین مدد کے طورپر بھیج چکا ہے۔

انسانی امداد

اگست 2019 ء میں کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کردیے جانے نیز پلوامہ میں دہشت گردانہ حملے کے بعد سے ہی بھارت اور پاکستان کے درمیان باہمی تعلقات کشیدہ ہیں۔اس کا اثر دونوں ملکوں کی باہمی تجارت پر بھی پڑ رہا ہے۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ‘زندگی بچانے والی ادویات ‘ کی سپلائی کو اس سے مستشنی رکھا گیا ہے۔

ایک بھارتی سرکاری عہدیدار کا کہنا تھا،”بھارت پاکستان کو ہر طرح کی انسانی مدد دینے کے لیے تیار ہے۔ جلد ہی مزید ویکسین براہ راست سپلائی کی جاسکتی ہے۔ اس حوالے سے کوئی فیصلہ جلد ہی کیا جائے گا۔”

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھارت کی ویکسین تیار کرنے والی ایک کمپنی نے کووڈ ویکسین سپلائی کرنے کے سلسلے میں حکومت پاکستان کے ساتھ براہ راست بات چیت بھی کی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں