کرک: سمادھی کیس میں گرفتار تمام افراد کی ضمانت منظور

کرک (ڈیلی اردو/ٹی این این) کرک کی انسداد دہشتگردی عدالت نے ہندوؤں کی سمادھی مسمار کرنے کے الزام میں گرفتار تمام افراد کی ضمانت منظور کر لی۔

مقامی خبر رساں ایجنسی ٹی این این کے مطابق ضمانت پر رہائی ہندوؤں اور مسلم کمیونٹی کے مابین صلح کے بعد ممکن ہوئی، گرفتار افراد کی جانب سے معروف قانون دان ملک اعماد اعظم ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔

یاد رہے کہ ٹیری میں ہندوؤں کی سمادھی مسماری کیس میں ساڑھے تین سو افراد کو نامزد کیا گیا تھا، سمادھی مسماری کیس میں ایک سو بیس افراد گرفتار ہوئے تھے جن میں سابق ضلعی ناظم رحمت سلام اور جمیعت علماء اسلام کے ضلعی امیر مولانا میر زاقیم بھی شامل تھے۔

علاوہ ازیں غفلت برتنے پر اٹھارہ پولیس اہلکار بھی ملازمت سے برخاست کئے گئے تھے۔

واضح رہے کہ کچھ روز قبل کرک سمادھی واقعے کے سلسلے میں قائم جرگے کے ممبران نے ہفتے کے روز وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان سے ملاقات کی تھی۔

جرگے میں شامل علاقے کے عمائدین، علمائے کرام اور ہندو کمیونٹی کے عمائدین کے علاوہ اقلیتی ایم این اے رمیش کمار، کرک سے منتخب ایم این اے شاہد خٹک، وزیراعلیٰ کے مشیر ضیاء اﷲ بنگش، ایم پی اے میاں نثار گل اور دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔

جرگہ ممبران سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ محمود خان نے کہا کہ کرک سمادھی واقعہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت واقعہ ہے، یہ علاقے کے امن کو خراب کرنے کی سازش تھی جو ناکام ہو گئی۔

یاد رہے کہ گذشتہ سال 30 دسمبر کو کرک کے علاقہ ٹیری میں ہندوؤں کی سمادھی کو مشتعل افراد نے آگ لگا کر مسمار کر دیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں