پاکستان، روس کے ساتھ کثیرالجہتی شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون بڑھانے کیلئے پر عزم

اسلام آ باد (ڈیلی اردو/آئی این پی) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان، روس کے ساتھ کثیرالجہتی شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون بڑھانے کیلئے پر عزم ہے،ہم بیرونی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے ای ویزہ سمیت بہت سی سہولیات فراہم کر رہے ہیں، پاکستان، روس کے اشتراک ساتھ “سٹریم گیس پائپ لائن منصوبے” کے جلد آغاز کیلئے پر عزم ہے، پاکستان، افغانستان میں قیام امن سمیت خطے میں قیام امن کیلئے اپنا مصالحانہ کردار خلوص نیت سے ادا کرتا آ رہا ہے، پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے اور مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات کے پر امن حل کا حامی ہے، شنگھائی تعاون تنظیم تنظیم سمیت اہم علاقائی و عالمی فورمز پر پاکستان اور روس کے مابین تعاون، دو طرفہ تعلقات کے فروغ کا باعث ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزارتِ خارجہ میں پاکستان اور روس کے مابین وفود کی سطح پر مذاکرات کا انعقاد ہوا ۔ پاکستانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی جبکہ روسی وفد کی قیادت روسی وزیر خارجہ سرگئی لیوروف نے کی۔دوران مذاکرات اقتصادی، تجارتی و دفاعی تعاون کے فروغ کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال ہوا اور پاکستان اور روس کے مابین اقتصادی تعاون کے فروغ کے حوالے سے “بین الحکومتی کمیشن” کے اگلے اجلاس کے جلد انعقاد پر اتفاق ہوا۔ اس موقع پر وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا میں آپ کو اور آپ کے وفد کو وزارت خارجہ آمد پر دل کی گہرائیوں سے خوش آمدید کہتا ہوں ،کرونا عالمی وبا کے دوران روس میں ہونیوالے جانی نقصان پر افسوس ہے،مجھے خوشی ہے کہ جس جوانمردی کے ساتھ روس نے اس عالمی وبائی چیلنج کا سامنا کیا وہ قابل تحسین ہے،پاکستان سمیت دنیا کے بہت سے ممالک روسی کرونا ویکسین “سپوٹنک 5” سے مستفید ہو رہے ہیں۔

مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا وزیر اعظم عمران خان اور صدر پیوٹن کے مابین متواتر رابطہ، دو طرفہ تعلقات کے استحکام کا مظہر ہے، پاکستان، نے اپنی جغرافیائی سیاسی ترجیحات کو جغرافیائی معاشی ترجیحات میں تبدیل کیا ہے، وزیر خارجہ نے ماسکو شنگھائی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کے موقع پر روسی وزیر خارجہ سے ہونیوالی ملاقات اور کثیرالجہتی شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ کے حوالے سے ہونیوالے گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان، روس کے ساتھ کثیرالجہتی شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون بڑھانے کیلئے پر عزم ہے،ہم، بیرونی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے ای ویزہ سمیت بہت سی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔

مخدوم شاہ محمود قریشی پاکستان، روس کے اشتراک ساتھ “سٹریم گیس پائپ لائن منصوبے” کے جلد آغاز کیلئے پر عزم ہے،پاکستان، افغانستان میں قیام امن سمیت خطے میں قیام امن کیلئے اپنا مصالحانہ کردار خلوص نیت سے ادا کرتا آ رہا ہے، وزیر خارجہ نے افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے روس کی کاوشوں کو سراہا اور کہا کہ افغان امن عمل کے حوالے سے، گذشتہ ماہ ماسکو میں وسیع سہ رکنی اجلاس کا انعقاد قابلِ تحسین ہے، دشنبے میں ہارٹ آف ایشیا استنبول پراسس اجلاس کے موقع پر میری ایمبیسڈر ضمیر کابلوف کے ساتھ افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے تفصیلی گفتگو ہوئی۔

وزیر خارجہ نے روسی ہم منصب کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور علاقائی امن کو درپیش خطرات سے آگاہ کیا ، پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے اور مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات کے پر امن حل کا حامی ہے ۔مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا شنگھائی تعاون تنظیم تنظیم سمیت اہم علاقائی و عالمی فورمز پر پاکستان اور روس کے مابین تعاون، دو طرفہ تعلقات کے فروغ کا باعث ہے ۔

روسی وزیر خارجہ نے پرتپاک خیر مقدم پر وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے دو طرفہ اقتصادی، تجارتی و دفاعی تعاون کے فروغ سمیت باہمی دلچسپی کے شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔

بعد ازاں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے ہمراہ ذرائع ابلاغ کے سامنے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا میں روسی فیڈریشن کے وزیر خار سرگئی لاوروف کو آج وزارت خارجہ آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں،ہمارے وفود کی سطح پر مذاکرات ابھی مکمل ہوئے ،روس کے ساتھ ہمارے تعلقات نء جہت اور بلندی اختیار کر رہے ہیں ،روس کے ساتھ کثیرالجہتی مضبوط تعلقات استوار کرنا پاکستان کی خارجہ پالیسی کی کلیدی ترجیح ہے۔ ہماری جغرافیائی سرحد سے آگے واقع روس کو ہم خطے اور عالمی منظر نامے میں استحکام کا باعث سمجھتے ہیں۔

انہوں نے کہا روس اقوام متحدہ کی مرکزیت اور عالمی قانون وکثیرالقومیت کی بنیاد کا بھرپور مبلغ ہے،یہ باعث اطمنان ہے کہ پاکستان اور روس کے درمیان دوطرفہ تعلقات اعتماد اور ہم آہنگی سے عبارت ہیں، ہمارا اقوام متحدہ سمیت عالمی فورمز پر تعاون بہترین ہے اور ہم اسے مزید مستحکم بنا رہے ہیں ، ہمارے دوطرفہ تعلقات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور ہم یکساں فوائد کے حامل تعاون کو مزید گہرا کرنے کے خواہاں ہیں۔ ہمارے تجارتی تعلقات میں پچھلے برس مزید اضافہ ہوا ہے ،آج ہماری گفتگو میں ہم نے دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلووں پر بات چیت اور تبادلہ خیال کیا کہ ان تعلقات کو اور بھی زیادہ تحریک اور تقویت کس طرح سے مل سکتی ہے۔ ہم نے ان طریقوں پر غور کیا جس سے تجارت سمیت دوطرفہ معاشی تعلقات کو مزید فروغ حاصل ہو۔

انہوں نے کہا ہم نے اتفاق کیا ہے کہ ‘پاکستان اور روس بین الحکومتی کمشن’ کا آئندہ اجلاس کورونا سے متعلق پابندیوں کے نرم ہوتے ہی جلد بلانا چاہئے،ہم نے ‘نارتھ ساؤتھ گیس پائپ لائن’ منصوبے سمیت توانائی کے شعبہ میں تعاون پر پیش رفت کا جائزہ لیا۔ ،ہم نے انسداد دہشت گردی اور دفاع سمیت سکیورٹی کے شعبے میں ہمارے درمیان تعاون کا بھی جائزہ لیا ،مجھے خوشی ہے کہ روسی وزیر خارجہ نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کاوشوں کو سراہا ،ہم نے ‘ملٹی لیٹرل’ ایجنڈا کے زیادہ تر امور پر پاکستان اور روس کے موقف میں یکجائی دیکھی۔

انہوں نے کہا افغانستان کے حوالے سے ہم نے اتفاق کیا کہ خطے میں امن واستحکام کے لئے افغانستان میں امن واستحکام نہایت ناگزیر ہے، ہم نے افغان قیادت میں افغانوں کو قابلِ قبول امن عمل کے لئے ہماری حمایت کا اعادہ کیا،میں نے وزیر خارجہ لاوروف کو گزشتہ ماہ ماسکو میں افغانستان پر ‘ایکسٹینڈڈ ٹرائیکا اجلاس ‘ کے کامیاب انعقاد پر مبارک دی۔

انہوں نے کہا میں نے روسی وزیر خارجہ کو جنوبی ایشیاء میں امن وسلامتی کے بڑے سوال، بھارت کے ساتھ ہماری سرحد پر نازک صورتحال اور غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر پاکستان کے نکتہ نظر سے آگاہ کیا۔ میں نے انہیں پاکستان اور بھارت کے مابین 2003 کے سیز فائر معاہدے کی دو طرفہ پاسداری کے حوالے سے آگاہ کیا ،ہم پراعتماد ہیں کہ اس دورے سے ہماری دوستی کو گہرا کرنے کا عمل مزید تیز ہوگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں