لاہور کالعدم تحریک لبیک پاکستان کیخلاف آپریشن، 7 افراد ہلاک، متعدد زخمی، حالت کشیدہ

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) صوبہ پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں ملتان روڈ پر واقع یتیم خانہ چوک میں کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے احتجاجی کارکنوں اور پولیس کے درمیان پرتشدد جھڑپیں ہوئیں ہیں جس کے نتیجہ میں ہلاکتوں اور متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

پولیس نے تین اور حساس ادارے نے سات ہلاکتوں کی تصدیق کردی۔

پنجاب پولیس کے مطابق کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے کارکنوں نے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) کو ‘بے دردی سے تشدد کا نشانہ بنایا’ اور ساتھ ہی 4 دیگر عہدیداروں کو بھی یرغمال بنا لیا ہے۔

لاہور کے سی سی پی او کے ترجمان رانا عارف نے بتایا کہ مشتعل کارکنوں نے پولیس پر پیٹرول بم سے حملے کیے۔

لاہور کے یتیم خانہ چوک کے اطراف میں کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے احتجاجی کارکنوں سے علاقے کو خالی کرانے کے آپریشن میں اب تک سات افراد ہلاک جبکہ پولیس اہلکاروں سمیت دیگر متعدد افراد زخمی ہوگئے۔

خیال رہے کہ مذکورہ علاقے میں ٹی ایل پی کا احتجاج رواں ہفتے سے جاری ہے۔

علاوہ ازیں پنجاب پولیس نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ آج صبح چند عناصر نے نواں کوٹ پولیس اسٹیشن پر حملہ کیا جہاں پولیس اور رینجرز اہلکار تھانے میں محدود ہو کر رہ گئے۔

بیان میں کہا گیا کہ ڈی ایس پی نواں کوٹ کو اغوا کرکے انہیں مرکز پہنچا دیا گیا۔

پنجاب پولیس کے مطابق شر پسند عناصر ایک آئل ٹینکر بھی مرکز لیے گئے جس میں 50 ہزار لیٹر پیٹرول تھا۔

بیان کے مطابق پولیس اور رینجرز نے شرپسند عناصر کو پیچھے دھکیل کر پولیس اسٹیشن کا قبضہ واپس لے لیا۔

پنجاب پولیس نے کہا کہ پولیس نے مسجد یا مدرسے کے خلاف کوئی کارروائی کا منصوبہ نہیں بنایا اور نہ ہی آپریشن کیا۔

انہوں نے کہا کہ ‘اگر کوئی کارروائی ہے تو اپنے دفاع اور عوامی املاک کے تحفظ کے لیے تھی’۔

دوسری جانب ایک ویڈیو پیغام میں کالعدم جماعت کے ترجمان شفیق آمینی نے الزام لگایا کہ ‘آج صبح آٹھ بجے لاہور مرکز پر فورسز نے اچانک ہم پر حملہ کیا جس میں ہمارے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد شہید ہوگئی ہے جبکہ متعدد زخمی ہیں’۔

کالعدم تحریکِ لبیک پاکستان کی مرکزی شورٰی کے رہنما علامہ شفیق امینی کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ اپنے ہلاک کارکنان کی تدفین اس وقت تک نہیں کریں گے جب تک ’فرانس کے سفیر کو ملک سے نکال نہیں دیا جاتا۔‘

دریں اثنا پولیس عہدیداروں نے تصدیق کی کہ لاہور کے یتیم خانہ چوک پر آپریشن جاری ہے لیکن انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔

سوشل میڈیا پر ویڈیوز میں دکھایا گیا کہ لوگوں زخمیوں کو اٹھا کر لے جارہے ہیں

تاہم کچھ صارفین نے نشاندہی کی کہ یہ ویڈیو پرانی ہیں۔

ٹی ایل پی نے پنجاب پولیس کے ایک اعلی عہدیدار کی ویڈیو بھی شیئر کی جسے مبینہ طور پر کارکنوں نے پکڑ لیا تھا۔

زخمی پولیس اہلکار نے بتایا کہ علاقے کو کارکنوں سے صاف کرنے کے لیے ایک آپریشن کیا جارہا تھا جب انہیں ‘مشتعل’ ہجوم نے ‘پکڑ لیا’۔

سی سی پی او لاہور کے ترجمان رانا عارف نے میڈیا کو بتایا کہ ٹی ایل پی کے کارکنوں نے ایک ڈی ایس پی عمر فاروق بلوچ کو ‘بے دردی سے تشدد کیا’ اور اس کے ساتھ 4 دیگر عہدیداروں کو یرغمال بنا لیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ شرپسندوں نے پولیس پر پٹرول بموں سے بھی حملہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 11 پولیس اہلکار ٹی ایل پی کارکنوں کے ‘وحشیانہ تشدد’ سے زخمی ہوئے ہیں اور وہ شہر کے مختلف ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ تین افراد ہلاک اور متعدد افراد گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے ہیں۔

پولیس افسر نے بات چیت کے ذریعے معاملات کو آگے لے کر چلنے کی اپیل کی۔

پاکستان کے وزیر داخلہ شیخ رشید نے اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹی ایل پی نے ملک کی 192 جگہوں کو بند کیا تھا، جن میں سے 191 جگہیں کلیئر کرا لی گئی ہیں۔

’صرف لاہور یتیم خانہ چوک بند ہے اور اب بھی حالات کشیدہ ہیں۔ ان کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے۔‘

وزارت داخلہ نے 15 اپریل کو تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم قرار دیا تھا بعدازاں پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے جماعت کی میڈیا کوریج پر بھی پابندی عائد کردی تھی۔

پرتشدد مظاہرے

3 دن سے جاری ملک گیر احتجاج کے دوران چار پولیس اہلکار ہلاک اور 600 سے زائد اہلکار زخمی ہو گئے تھے۔

اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے خلاف ریاست کی عملداری کو چیلنج کرنے پر انسداد دہشت گردی قانون کے تحت کارروائی کی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں وزیراعظم نے کہا تھا کہ ‘میں اندرون اور بیرون ملک لوگوں کو واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہماری حکومت نے تحریک لبیک پاکستان کے خلاف انسداد دہشت گردی قانون کے تحت اس وقت کارروائی کی جب انہوں نے ریاست کی عملداری کو چیلنج کیا اور پرتشدد راستہ اختیار کرتے ہوئے عوام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے کیے’۔

حکومت اور ٹی ایل پی میں 2020 کا معاہدہ

پاکستان کی وفاقی حکومت نے 16 نومبر 2020 کو اسلام آباد میں فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کے مطالبے کے ساتھ دھرنا دینے والی تحریک لبیک پاکستان کے سابق سربراہ خادم حسین رضوی سے چار نکات پر معاہدہ کیا تھا جن کے تحت حکومت کو دو سے تین ماہ کے اندر پارلیمنٹ سے قانون سازی کے بعد فرانس کے سفیر کو واپس بھیجنا تھا۔

اس معاہدے پر عمل نہ ہونے کے بعد فروری 2021 میں مذکورہ جماعت اور حکومت کے درمیان ایک اور معاہدہ ہوا جس کے تحت حکومت کو 20 اپریل تک فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کے وعدے پر عمل کرنے کی مہلت دی گئی تھی۔

حال ہی میں تحریک لبیک نے کورونا وائرس وبا کے باوجود 20 اپریل تک فرانس کے سفیر کی ملک بدری نہ ہونے کی صورت میں اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں