روس نے یوکرائن سرحد پر ایک لاکھ فوجی تعینات کر دیے

ماسکو (ڈیلی اردو/ڈوئچے ویلے/روئٹرز/اے ایف پی)
یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ کے مطابق روس نے یوکرائن کے ساتھ سرحد پر اپنے ایک لاکھ سے زائد فوجی جمع کر لیے ہیں۔ روسی بحریہ کے مطابق اس کے بیس سے زائد جنگی جہازوں نے بحیرہ اسود میں فوجی مشقوں میں حصہ لیا۔

مشرقی یورپ میں یوکرائن کئی برسوں سے مسلسل ایک مسلح تنازعے کا مرکز بنا ہوا ہے۔ 2014ء میں روس نے کریمیا کے یوکرائنی خطے کو زبردستی اپنے ریاستی علاقے میں شامل کر لیا تھا اور اس کے بعد مشرقی یوکرائن میں ملکی فوج اور روس نواز علیحدگی پسندوں کے مابین باقاعدہ جنگ شروع ہو گئی تھی۔

اس تنازعے میں روس کے کردار کی وجہ سے یورپی یونین نے کئی سال پہلے ماسکو کے خلاف پابندیاں بھی لگا دی تھیں۔

یورپی وزرائے خارجہ کی بریفنگ

کل پیر کو یوکرائن کے وزیر خارجہ دمیترو کُولیبا نے یورپی یونین کے رکن ممالک کے اپنے ہم منصب وزراء کو ایک بریفنگ دی تھی۔

اس بریفنگ کے بعد یورپی یونین کے خارجہ امور کے نگران اعلیٰ ترین عہدیدار یوزیپ بوریل کے دفتر کی طرف سے بتایا گیا کہ روس نے یوکرائن کے ساتھ سرحد اور اپنے ساتھ ملا لیے گئے یوکرائنی علاقے کریمیا میں ایک لاکھ سے زائد فوجی جمع کر لیے ہیں۔
یوزیپ بوریل کے مطابق روس نے جتنی بڑی تعداد میں وہاں اپنے فوجی جمع کر لیے ہیں، اتنی بڑی تعداد میں عسکری نفری کی تعیناتی یوکرائن کی سرحد پر پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آئی تھی۔

قبل ازیں یوکرائنی وزیر خارجہ نے یونین کے ہم منصب وزراء سے خطاب میں یہ مطالبہ بھی کیا تھا کہ یونین کو روس کے خلاف نئی اور سخت پابندیاں عائد کرنا چاہییں۔

ادھر امریکی محکمہ دفاع کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ماسکو نے یوکرائن کے ساتھ اپنی سرحد پر جتنے فوجی جمع کر لیے ہیں، اتنے تو 2014ء میں اس وقت بھی وہاں دیکھنے میں نہیں آئے تھے، جب ماسکو نے کریمیا کو زبردستی روس میں شامل کیا تھا۔

پینٹاگون کے مطابق ابھی تک یہ امر غیر واضح ہے کہ آیا ماسکو نے وہاں اپنے فوجی عسکری مشقوں کے لیے جع کیے ہیں۔

دیگر ممالک کے بحری جہازوں کی نقل و حرکت محدود

روس نے یوکرائن کے ساتھ سرحد پر اپنے ایک لاکھ سے زائد فوجی تعینات کرنے کے علاوہ یہ بھی کیا کہ اس نے کریمیا کے قریب دیگر ممالک کے بحری جہازوں کی نقل و حرکت محدود کر دی۔

ماسکو نے کریمیا کے قریب جن بحری جہازوں کی نقل و حرکت پر عارضی پابندی لگاتے ہوئے اسے محدود کر دیا، ان کے لیے ‘دوسرے ممالک کے بحری جہازوں‘ کی اصطلاح استعمال کی گئی۔

اس پر امریکا نے اپنے رد عمل میں کہا کہ روس کا یہ اقدام گہری تشویش کا باعث ہے، خاص طور پر اس لیے بھی کہ ماسکو بحیرہ اسود کے کئی حصوں میں بھی غیر ملکی بحری جہازوں کی آمد و رفت کو محدود کر دینے کا اشارہ دے چکا ہے۔

روسی بحریہ کی جنگی مشقیں

روسی بحریہ نے آج منگل کے روز کہا کہ اس کے 20 سے زائد جنگی بحری جہازوں نے بحیرہ اسود کے علاقے میں کی گئی فوجی مشقوں میں حصہ لیا۔ یہ بات روسی خبر رساں ادارے انٹرفیکس نے بحیرہ اسود میں روسی بحری بیڑے کی کمان کے حوالے سے بتائی۔

یورپی اور امریکی حکام اس بارے میں تشویش کا اظہار تو کر رہے ہیں مگر یہ بات یقین سے کہنا مشکل ہے کہ روس نے یوکرائن کے ساتھ سرحد پر اپنے ایک لاکھ سے زائد فوجیوں کو تعنیات کیوں کیا اور بحیرہ اسود میں جنگی مشقوں سے پہلے کریمیا کے قریب تمام غیر ملکی جنگی اور غیر جنگی بحری جہازوں کی نقل و حرکت پر پابندی کیوں لگا ئی گئی۔

غیر ملکی جنگی اور سرکاری جہازوں پر پابندی کی مدت

امریکی محکمہ خارجہ نے روس کی طرف سے بحیرہ اسود کے کچھ حصوں میں غیر ملکی جنگی اور سرکاری بحری جہازوں کی نقل و حرکت پر پابندی لگانے کے فیصلے کو ‘کشیدگی میں بلا اشتعال اضافے‘ کا نام دیا ہے۔ امریکا اور یورپی یونین کو ماسکو کے اس فیصلے پر اس لیے بھی تشویش ہے کہ یوں بالآخر یوکرائن کی کئی بندرگاہوں تک رسائی متاثر ہو گی۔

قبل ازیں روس کے سرکاری میڈیا نے اطلاع دی تھی کہ ماسکو بحیرہ اسود کے کچھ حصوں کو غیر ملکی فوجی اور سرکاری بحری جہازوں کے لیے ‘چھ ماہ‘ تک بند کر دینے کا ارادہ رکھتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں