‏پاکستان میں کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد میں مدد کیلئے فوج طلب

اسلام آباد (ڈیلی اردو) پاکستان میں حکومت نے کرونا وائرس کی احتیاطی تدابیر میں عمل درآمد میں معاونت کے لیے فوج طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ایس او پیز پر عمل درآمد کے لیے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ سڑکوں پر نکلے گی۔ لوگوں کی جانب سے احتیاط نہ کرنے کی وجہ سے کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کرانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے پولیس کو فوج کی مدد حاصل ہو گی۔

کرونا پر نظر رکھنے والی نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے اجلاس کے بعد جاری بیان میں وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ اگر احتیاط نہ کی گئی تو چند روز یا ایک دو ہفتوں میں پاکستان کے حالات بھی بھارت جیسے ہو سکتے ہیں۔

وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ ایک سال قبل اسپتالوں کی استعداد کار بڑھانے کی وجہ سے صورتِ حال ابھی بھارت جیسی نہیں پہنچی۔

عمران خان نے شہریوں سے اپیل کی کہ کرونا سے بچاؤ کی ایس او پیز پر سختی سے عمل کریں۔

’احتیاط نہ کی تو شہر بند کرنے پڑ جائیں گے‘

وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ انہیں کہا جا رہا ہے کہ شہروں کو ابھی سے بند کر دیا جائے۔ لیکن وہ ایسا نہیں کرنا چاہتے۔ کیوں کہ تجربہ بتاتا ہے کہ شہر بند کرنے سے غریب طبقہ پس جاتا ہے۔

ان کے مطابق حکومت اس پر کس قدر رُک سکتی ہے وہ اس بات پر منحصر ہے کہ شہری کرونا سے بچاؤ کی ایس او پیز پر کس قدر عمل درآمد کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ملک میں اس وقت بہت کم لوگ احتیاط کر رہے ہیں اور اس کا سب سے زیادہ نقصان غریب اور دیہاڑی دار طبقے کو پہنچے گا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت کی بھر پور کوشش ہے کہ وہ ملک میں ویکسی نیشن کی شرح کو بڑھائیں۔

’ملک میں صحت کے شعبے اور آکسیجن کی فراہمی پر دباؤ بڑھ گیا ہے‘

این سی او سی کے سربراہ اور وفاقی وزیر اسد عمر نے اجلاس کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ این سی او سی صوبوں سے مل کر اس بارے میں پلان ترتیب دے گا جن اضلاع میں پانچ فی صد سے زیادہ مثبت کیسز کی شرح ہے۔ وہاں اسکول اور کالجز عید تک بند کر دیے جائیں گے۔ شام چھ بجے تک بازار کھولنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اس کے بعد کے اوقات میں صرف اشیائے ضروریہ کی دکانیں کھولی جا سکیں گی جس کی فہرست جاری کی جائے گی۔

اسد عمر نے مزید کہا کہ ہوٹل کے اندر کے ساتھ باہر بیٹھ کر کھانے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ تاہم ہوم ڈلیوریز اور ٹیک اوئے کی اجازت ہو گی۔ دفتری اوقات کو دوپہر دو بجے تک محدود کر دیا گیا ہے۔

اسد عمر نے شہریوں سے درخواست کی کہ وہ عید کی شاپنگ آخری دنوں میں کرنے کے بجائے ابھی سے دن کے اوقات میں کرلیں۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت ایسی پالیسی وضع کرنے جا رہی ہے جس کے تحت بیرونِ ملک سے آنے والوں کی تعداد میں کمی لائی جا سکے اور جو لوگ آ رہے ہیں ان کے قرنطینہ کے انتظامات کیے جا سکیں۔ تاکہ بیرونِ ملک سے وبا کے ملک میں پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔

اسد عمر نے بتایا کہ ملک میں آکیسجن کی پیداواری صلاحیت کا 90 فی صد استعمال کیا جا رہا ہے جس میں سے 80 فی صد صحت کے شعبے میں استعمال ہو رہی ہے جس میں اس وقت سب سے زیادہ کرونا کے مریضوں کو آکسیجن فراہم کی جا رہی ہے۔ حکومت نے سپلائی کو مزید بہتر بنانے اور ضرورت پڑنے پر اسے بیرون ملک سے درآمد کرنے کے لیے پالیسی وضع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ادھر وزیرِ اعظم کے مشیر ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ تیسری لہر پہلی اور دوسری لہر سے انتہائی خطرناک ثابت ہو رہی ہے۔ روزانہ کیسز کی تعداد چار ہزار سے زائد جب کہ مثبت کیسز کی شرح بہت سے شہروں میں 20 فیصد سے زیادہ ہو گئی ہے۔ اس کی وجہ سے ہمارے صحت کے نظام پر اس وقت دباؤ ہے اور خدشہ ہے کہ یہ صورتِ حال مزید گھمبیر نہ ہو جائے۔

اپریل میں اب تک 2 ہزار سے زائد اموات

این سی او سی کے اعداد و شمار کے مطابق رواں ماہ کرونا سے ملک میں دو ہزار 411 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اور اس لحاظ سے یہ سب سے زیادہ ہلاکت خیز ماہ رہا ہے۔

کئی شہروں میں وینٹی لیٹرز پر کرونا مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

این سی او سی کے مطابق گوجرانوالہ میں 88 فی صد، ملتان میں 85 فی صد، لاہور میں 82 جب کہ مردان میں 65 فی صد وینٹی لیٹرز پر مریض موجود ہیں۔

حکام کے مطابق 22 اپریل کو ملک بھر میں 53 ہزار سے زائد ٹیسٹ ہوئے جن میں سے پانچ ہزار 870 افراد میں کرونا کی تصدیق ہوئی ہے۔ جب کہ ایک ہی روز میں 144 افراد ہلاک ہوئے۔

رواں ماہ کی 17 تاریخ کو اب تک ملک میں ایک ہی روز میں کرونا سے ریکارڈ 149 ہلاکتیں رپورٹ ہوئی تھیں۔ جب کہ مجموعی طور پر اس وقت ملک میں 16 ہزار سے اموات واقع ہو چکی ہیں۔

ایس او پیز پر عمل درآمد ممکن بنانے کیلئے فوج طلب کرنے کی حمایت

ادھر پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) نے کرونا کے بڑھتے ہوئے کیسز پر قابو پانے اور حفاظتی انتظامات پر عمل درآمد ممکن بنانے کے لیے فوج بلانے کی حمایت کی ہے۔

ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر قیصر سجاد کا کہنا ہے کہ حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں اگر فوری طور پر حفاظتی اقدامات نہ کیے گئے تو صورتِ حال بھارت جیسی بدتر ہو سکتی ہے۔

ڈاکتر قیصر سجاد نے مزید کہا کہ طبی شعبے پر بڑھتا ہوا دباؤ محسوس کیا جا رہا ہے اور ایسے میں اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں