ایران افغانستان میں اپنا اثر رسوخ بڑھا رہا ہے، امریکا

واشنگٹن (ڈیلی اردو/این این آئی) امریکی سنٹرل کمانڈ کے کمانڈر جنرل کینتھ میک کینزی نے کہا ہے کہ ایران امریکی مفادات کونقصان کرنے کے لیے افغانستان میں اپنا اثر ورسوخ بڑھانا چاہتا ہے۔

میڈیارپورٹس کے مطابق انہوں نے آنے والے مہینوں میں تمام غیر ملکی افواج کی افغانستان سے واپسی کے بعد وہاں پر افغان سکیورٹی فورسز کی سرزمین پر کنٹرول برقرار رکھنے کی صلاحیت کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے ایک اجلاس کے دوران کہا کہ پریشانی کی بات یہ ہے کہ اس وقت زمین پر اپنا کنٹرول برقرار رکھنے کی افغان فوج کی قابلیت کس حد تک ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مجھے ہماری روانگی کے بعد افغان فضائیہ کی ہوابازی کی صلاحیت خاص طور پر اس کے بعد جب ہم افغانستان میں فضائی مدد نہیں کریں گے افغان فوج کیسے صورت حال پر قابو پا سکے گی۔

امریکی محکمہ دفاع کے ایک عہدیدار نے کہا کہ امریکی فوج نے یکم مئی سے افغانستان سے فوجی انخلا کے آخری مرحلے کے آغاز سے قبل مقامی سطح پر سامان کی فراہمی کے معاہدے ختم کرنا شروع کردیے ہیں۔

ایک امریکی جنرل نے بتایا کہ تحریک طالبان نے اپنی صفوں میں تقریباً 50 ہزار ارکان شامل کیے ہیں۔ صدر جو بائیڈن نے بیس سال کی فوجی کارروائیوں کے بعد امریکا کے ذریعے لڑی جانے والی سب سے طویل جنگ کے خاتمے کا اعلان کیا ہے۔

اس وقت افغانستان میں ابھی بھی تقریبا 2500 امریکی فوجی اور 7،000 اتحادی فوجیں موجود ہیں۔ پچھلے سال فروری میں امریکی فوج نے اپنے چھوٹے اڈوں کو بند کرنا شروع کیا تھا۔ اپریل کے وسط میں، بائیڈن انتظامیہ نے یکم مئی کو انخلا کے آخری مرحلے کے آغاز کا اعلان کیا تھا جو 11 ستمبر سے پہلے مکمل کیا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں