رمضان کے اجتماعات پر پابندیاں ختم: اسرائیل نے فلسطینیوں کیلئے دمشق گیٹ کھول دیا

یروشلم (ڈیلی اردو/ڈوئچے ویلے/اے ایف پی/روئٹرز) اسرائیلی پولیس نے مقبوضہ مشرقی یروشلم میں رمضان کے روایتی اجتماعات پر عائد پابندیوں کو ختم کر دیا ہے۔ اس اقدام سے گزشتہ کئی روز سے جاری کشیدگی میں کمی کا امکان ہے۔

اسرائیلی پولیس نے اتوار کی رات کو یروشلم میں فلسطینیوں کو دمشق گیٹ کے باہر جمع ہونے اور رمضان میں عبادت کرنے کی اجازت دیتے ہوئے اس چوک تک رسائی فراہم کر دی ہے جس پر پابندی کی وجہ سے فریقین کے درمیان گزشتہ کئی روز سے جھڑپیں ہو رہی تھیں۔

اسرائیلی پولیس کے ایک ترجمان نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا، ”مذہبی رہنماؤں، مقامی لیڈروں اور دوکان داروں سے صلاح و مشورے کے بعد بریکیڈ اور دیگر رکاوٹوں کو ہٹانے کا حکم دیا گیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یروشلم میں، ”سبھی کے امن اور سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے” یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔

اس اعلان کے فوری بعد سینکڑوں فلسطینیوں نے بطور جشن وہاں ریلیاں نکالیں اور گیٹ کے باہر نماز ادا کرنے کے ساتھ ساتھ دعائیہ تقاریب کا اہتمام کیا۔ اس دوران اسرائیلی پولیس ان تقریبات کی نگرانی بھی کرتی رہی۔

یروشلم میں رہنے والے 66 سالہ فلسطینی سمیر غیث نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ گزشتہ برس چونکہ کووڈ 19 کی وبا کی وجہ سے دمشق چوک کو بند کر دیا گیا تھا اس لیے اس بار لوگ اس کے کھلنے کا شدت سے انتظار کر رہے تھے۔

سمیر غیث نے پابندیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا، ”میرے خیال سے وہ ہمیں خوش نہیں دیکھنا چاہتے ہیں۔ لیکن پھر شاید ان کی سمجھ میں آگیا کہ اس سے پیدا ہونے والی کشیدگی کو انہیں ختم کرنے کی ضرورت ہے۔”

یروشلم میں کئی روز سے تشدد جاری تھا

مشرقی یروشلم میں دمشق گیٹ کے باہر واقع پلازہ وہی حصہ ہے جس پر اسرائیل نے اس علاقے پر قبضہ کرنے کے بعد اپنے میں ضم کر لیا ہے۔ تاہم فلسطینی بہت پہلے سے رمضان کے مقدس مہینے میں روایتی طور پر یہاں افطار اور عبادت کے لیے جمع ہوتے رہے ہیں۔

اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے اس بار فلسطینیوں کے اس علاقے میں اجتماعات پر پابندی عائد کرتے ہوئے بریکیڈ کھڑے کر دی تھیں اسی لیے رمضان کے شروع ہوتے ہی رات کے دوران سکیورٹی فورسز اور فلسطینیوں کے درمیان جھڑپیں شروع ہو گئی تھیں۔ دمشق گیٹ کے باہر پلازہ کے پاس لوگوں کے اجتماع پر پابندی سے زبردست کشیدگی پائی جاتی تھی۔

اس کی وجہ سے مقبوضہ مغربی کنارے پر آباد فلسطینیوں میں زبردست غصہ تھا۔ اس کے خلاف پہلے احتجاجی مظاہرے شروع ہوئے جس میں بڑی تعداد میں فلسطینی اور بعض پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ بعد میں غزہ کے علاقے سے اسرائیل پر راکٹ داغے گئے جس کے خلاف اسرائیل نے بھی جوابی کارروائی کی۔

اس سلسلے میں سب سے زیادہ تشدد جمعرات کے روز ہوا جب تقریباً 100 فلسطینی نوجوان زخمی ہو گئے جبکہ اسرائیلی پولیس نے 50 سے زیادہ افراد کو گرفتار بھی کر لیا۔

کشیدگی میں اس وقت مزید اضافہ ہوا جب اس مقبوضہ علاقے میں آباد سینکڑوں سخت گیر قوم پرست یہودی مرکزی یروشلم سے مارچ کرتے ہوئے ”عربوں کی موت ہو” کے نعرے کے ساتھ گیٹ کی جانب نکل پڑے۔

ان جھڑپوں کی وجہ سے اسرائیلی پولیس اور فلسطینیوں کے مابین برسوں بعد بدترین قسم کا تشدد دیکھنے کو ملا۔ لیکن پھر سنیچر کے روز جب کچھ مظاہرین نے ایک امن ریلی نکالی۔ اس کے بعد اتوار کو حکام نے رکاوٹیں ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں