جرمنی: جنگی جرائم کا مشتبہ مرتکب شامی شہری گرفتار

برلن (ڈیلی اردو/ڈوئچے ویلے) وفاقی جرمن دفتر استغاثہ نے برلن میں شامی شہری موافق ال ڈی کو مبینہ طور پر سن دو ہزار چودہ میں دمشق میں شہریوں کے ایک گروپ پر بم حملہ کرنے اور دیگر جنگی جرائم کا مرتکب ہونے کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔

جرمنی کے وفاقی دفتر استغاثہ نے چار اگست بروز بدھ جرمنی کی فیڈرل کورٹ آف جسٹس کے تفتیشی جج کی طرف سے 30 جولائی 2021 ء کو جاری کردہ شامی شہری موافق ال ڈی کے وارنٹ گرفتاری کی بنیاد پر اُسے جرمن دارالحکومت برلن سے گرفتار کیا ہے۔ برلن کی انسداد جرائم کی اسٹیٹ پولیس کو تفتیشی کارروائی کرنے کا حکم جاری کیا گیا تھا۔ پولیس نے برلن میں مبینہ مجرم کے اپارٹمنٹ کی تلاشی لی جس کے بعد اس پر فوری طور پر جنگی جرائم کا مرتکب ہونے اور قتل کے سات کیسز میں ملوث ہونے کے علاوہ تین کیسز میں خطرناک جسمانی نقصان پہنچانے کا سبب بننے جیسے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

ملزم کی شام میں سرگرمیاں

شامی شہری موافق ال ڈی کے وارنٹ گرفتاری میں اس پر مندرجہ ذیل الزامات لگائے گئے ہیں۔

موافق ال ڈی نے 23 جون 2014ء کو شامی دارالحکومت دمشق کے ‘رجاہ اسکوائر‘ پر شہریوں کے ایک گروپ پر اینٹی ٹینک ہتھیاروں (ممکنہ طور پر آر پی جی گولیوں) کی مدد سے دستی بم کا حملہ کیا تھا۔ اس حملے کے شکار ہونے والے شامی باشندوں کا تعلق ضلع یرموک سے تھا، جو اس اسکوائر پر ‘اقوام متحدہ کی مشرق وسطیٰ میں ریلیف اینڈ ورک ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین‘ کی جانب سے غذائی پیکٹوں کی تقسیم کے سلسلے میں وہاں جمع ہوئے تھے۔ اس جگہ پر ہونے والے حملے میں کم از کم سات افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ اس دہشت گردانہ واقعے میں کم از کم تین دیگر افراد شدید زخمی ہوئے تھے، جن میں ایک چھ سالہ بچہ بھی شامل تھا۔

ان جرائم کے واقعات رونما ہونے کے وقت ملزم ” فری فلسطین موومنٹ‘ ایف پی ایم کا رکن تھا۔ قبل ازیں وہ ”پاپولر موومنٹ فار دی لبریشن آف پیلسٹاسن جنرل کمانڈ‘‘ تحریک کا رکن بھی تھا۔

شامی خانہ جنگی

شام کی خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد مذکورہ مسلح ملیشیا گروپوں نے دمشق حکومت کے ایما پر ال یرموک کا کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کی۔ جولائی 2013 ء اور اپریل 2015 ء کے درمیان شامی حکومت کی طرف سے الیرموک ضلعے کو مکمل طور پر گھیرے میں لے لیا گیا۔ یہ ضلع فلسطینی پناہ گزینوں پر مشتمل تھا۔ اسے دیگر علاقوں سے کاٹ کر مکمل گھیرے میں لیے جانے کا نتیجہ یہ نکلا کہ اس علاقے میں غذا، پینے کے پانی اور طبی سامان کی شدید قلت پیدا ہو گئی۔ 2018 ء تک یہ علاقہ متنازعہ اور شورش زدہ رہا۔

تفتیشی کارروائی

وفاقی جرمن عدالت انصاف کے تفتیشی جج چار اگست بروز بُدھ موافق ال ڈی کے وارنٹ گرفتاری کے مقدمے کی کارروائی شروع کرتے ہوئے یہ فیصلہ کریں گے کہ آیا ملزم کو قبل از مقدمہ حراست میں رکھا جانا چاہیے یا نہیں۔ یاد رہے کہ اس پر مبنیہ طور پر قتل کے سات کیسز میں ملوث ہونے کے علاوہ تین کیسز میں خطرناک جسمانی نقصان پہنچانے جیسے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں