افغانستان میں طالبان نے 34 میں سے 31 صوبوں پر قبضہ کر لیا، اقوام متحدہ

نیو یارک + کابل (ڈیلی اردو/آئی پی اے) اقوام متحدہ نے انکشاف کیا ہے کہ افغانستان کے 34 میں سے 31 صوبوں پر طالبان کا مکمل قبضہ ہوچکا ہے جبکہ بعض اضلاع پر قبضے کے لیے لڑائی جاری ہے یہ بات یواین کی خصوصی نمائندہ ڈیبورہ لیونز نے بتائی ہے۔

سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب میں انہوں نے افغانستان کے تازہ ترین زمینی حقائق بیان کرتے ہوئے بتایا کہ ملک کی زمینی سرحدیں 6 ممالک پاکستان، ایران، تاجکستان، ازبکستان، ترکمانستان اور چین کے ساتھ لگتی ہیں اور تمام سرحدی شہر اور باڈر چیک پوسٹیں طالبان کے قبضے میں جاچکی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اگر زمینی راستوں کی بات کی جائے تو کابل کی اشرف غنی حکومت کا سرحدی چوکیوں اور دنیا سے زمینی راستوں پر کوئی کنٹرول نہیں رہا ڈیبورہ لیونز نے بتایا کہ ہرات، قندھار اور لشکر گاہ کی صورت حال انتہائی سنگین ہے افغانستان کے شہر ہرات، قندھار اور لشکر گاہ میں طالبان کے مبینہ تشدد کے بعد اب تک ایک ہزار سے زائد شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔

اجلاس میں ڈیبورہ لیونز نے کہا ہے کہ افغانستان میں جنگ کا خطرناک اور تباہ کن مرحلہ شروع ہو چکا ہے جس کی وجہ سے افغانستان کا انفراسٹکچر بری طرح سے تباہ ہو رہا ہے انہوں نے کہا ہے کہ اگر افغانستان میں بڑی جنگ ہوئی تو پڑوسی ممالک بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔

ڈیبورہ لیونز نے کہا ہے کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ افغانستان میں امن و سلامتی کے لیے اپنا کردار ادا کریں خیال رہے کہ اقوم متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ سلامتی کونسل کے اجلاس میں پاکستان کو مدعونہ کرنا سلامتی کونسل کے قوانین کی خلاف ورزی ہے پاکستان نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں شرکت کی درخواست کی تھی۔

انہوں نے کہا ہے کہ افغان مسئلے کا فوجی حل نہیں پاکستان نے افغان مسئلے کے حل کی ہرممکن کوشش کی ہے پاکستان کو افغانستان کی تیزی سے بدلتی صورت حال پرتشویش ہے پاکستان نے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے کردار ادا کیا ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان سمیت متعدد ممالک نے امریکا کے 90 کی دہائی کی طرح خانہ جنگی کے لیے افغانستان کو چھوڑنے پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ امریکا اور نیٹو اتحادی بیس سال کی جنگ کے بعد اپنی ذمہ داریوں سے بھاگ رہے ہیں جبکہ امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ ہم افغانستان کی تعمیرنو کے لیے نہیں گئے تھے افغانی اپنے ملک کی تعمیرنو خود کریں۔

ادھر طالبان نے ایرانی سرحد کے ساتھ ملنے والے صوبے نمروز کے صوبائی دارالحکومت زرنج پر قبضہ کرلیا ہے جس کے بعد صوبے پر طالبان کا کنٹرول مکمل ہوگیا ہے صوبے کے نائب گورنر حاجی نبی براہوی نے امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ طالبان نے شہرپر مکمل قبضہ کر لیا ہے افغان سیکورٹی فورسز نے لڑے بغیر پسپائی اختیار کر کے شہر طالبان کے حوالے کردیا ہے جبکہ سیکورٹی فورسز کے متعدد افسروں اور اہلکاروں نے طالبان کی اطاعت بھی قبول کرلی ہے۔

نائب گورنر حاجی نبی براہوی نے بتایا طالبان نے گورنر کے دفتر سمیت تمام سرکاری اداروں کے دفاترکا کنٹرول سنبھال لیا ہے واضح رہے کہ افغان مسئلے پر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے خصوصی اجلاس میں تمام فریقین پر زور دیا گیا تھا کہ وہ لڑائی بند کر کے امن مذاکرات کو دوبارہ شروع کریں.

بھارت کی صدارت میں ہونے والے اس اجلاس میں اقوام متحدہ میں افغانستان کے مستقل نمائندے غلام محمد اسحاق زئی کا کہنا تھا کہ طالبان نے دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ملک میں پرتشدد کارروائیں شروع کر رکھی ہیں جس میں لوگ ہلاک اور بے گھر ہو رہے ہیں اور شہری ڈھانچوں کو نقصان پہنچ رہا ہے اس وقت سکیورٹی کونسل کی صدارت بھارت کے پاس ہے اور اقوام متحدہ میں اس کے مستقل نمائندے مورتی نے افغانستان میں صورتحال پر خدشات کا اظہار کیا ہے۔

امریکی نمائندے کا اجلاس میں کہنا تھا کہ ان کا ملک افغانستان میں ایک ایسی حکومت کی حمایت کرے گا جس کے لیڈروں کا انتخاب عوام کریں گے جو انسانی حقوق خاص کر خواتین اور اقلیتوں کے حقوق پر یقین رکھتے ہوں اور انسداد دہشت گردی کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں ہوری کریں گے۔

روس کا کہنا تھا کہ اسے افغانستان میں بدامنی سے متعلق خدشات ہیں اور اس بار پر زور دیا کہ وسط ایشیائی ممالک کو بھی اس حوالے سے شدید خدشات لاحق ہیں جہاں فرانس نے امن مذاکرات میں خواتین کے کرداد پر بات کی وہیں برطانیہ نے افغانستان کے ہمسایہ ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ افغانستان میں امن سے متعلق مثبت کرداد ادا کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں