انگلینڈ: پلے ماوتھ میں فائرنگ سے 5 افراد ہلاک، حملہ آور مارا گیا

لندن (ڈیلی اردو/اے ایف پی/روئٹرز/ڈی ڈبلیو) انگلینڈ کے سیاحتی شہر پلے ماؤتھ کی پولیس نے بتایا کہ ایک مسلح شخص کی فائرنگ سے کم از کم چھ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

برطانوی پولیس کا کہنا ہے کہ ”فائرنگ کے اس سنگین واقعے” میں کم از کم چھ افراد ہلاک ہوگئے۔ برطانوی پارلیمان کے ایک رکن کے مطابق فائرنگ کے اس واقعے کا ”دہشت گردی“ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

پولیس کے مطابق فائرنگ کے اس واقعے میں مشتبہ حملہ آور سمیت چھ افراد مارے گئے ہیں۔ فائرنگ سے مرنے والوں میں 3 خواتین اور ایک مرد سمیت ایک دس سالہ بچہ بھی شامل ہے۔

پولیس نے بتایا کہ انہوں نے جمعرات کی شام کو ”فائرنگ کے ایک سنگین واقعے” کے خلاف جوابی کارروائی کی ہے۔

ڈیوون اور کارنوال پولیس نے اپنے ابتدائی بیان میں کہا تھا،”جائے واردات پر کئی لاشیں پڑی ہیں اور زخمی ہونے والے کئی افراد کا علاج چل رہا ہے۔”

پولیس نے مزید کہا کہ یہ ایک سنگین واقعہ تھا۔ پورے علاقے کا محاصرہ کرلیا گیا تھا اور پولیس نے صورت حال کو قابو میں کرلیا۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ اس واردات کی تصویریں شائع یا کسی کو ارسال نہ کریں۔

جنوب مغربی ایمبولنس سروس نے بتایا کہ فائرنگ اور اس کی بعد کی صورت حال پر قابو پانے کے لیے”متعدد وسائل بشمول ایسے حالات پر قابو پانے والی خصوصی ٹیمیں (ہارٹ)، متعدد ایمبولنس، ایئر ایمبولنس، ڈاکٹر اور سینئر نیم طبی عملے کو بھیجا گیا۔”

انتہائی غمناک دن

وزیر داخلہ پریتی پٹیل نے اس”افسوس ناک” واقعے کی مزید تفصیلات نہیں بتائیں اور لوگوں سے پرسکون رہنے کی اپیل کی۔ انہوں نے ٹوئٹر پر کہا،”میں نے چیف کانسٹبل سے بات کی ہے اور ہر طرح کے تعاون کی پیشکش کی ہے۔ میں ہر ایک سے اپیل کرتی ہوں کہ پرسکون رہیں، پولیس کے مشورے پر عمل کریں اور ہماری ایمرجنسی سروسز کو انہیں اپنا کام کرنے دیں۔“

ایک مقامی قانون ساز جانی مرسر نے بھی لوگوں سے ”پرسکون” رہنے کی اپیل کی۔

انہوں نے اپنے ٹوئٹ پر لکھا،”اس واقعے کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی مشتبہ حملہ آور انگلینڈ کے سیاحتی شہر پلے ماوتھ میں کہیں چھپا ہوا ہے۔” دراصل سوشل میڈیا پر ایسی افواہیں گشت کرنے لگی تھیں کہ حملہ آور غالباً علاقے میں کہیں روپوش ہوگیا ہے۔

مقامی رکن پارلیمان لیوک پولارڈ نے کہا کہ یہ واقعہ ”ہمارے شہر اور ہماری کمیونٹی کے لیے ایک انتہائی غمناک دن” ہے۔

انہوں نے مزید کہا،”ہر شخص اپنے گھروں میں رہے، پولیس کے مشورے پر عمل کرے اور محفوظ رہے۔”

اپنا تبصرہ بھیجیں