روس کی طرف منہ کر کے پیشاب کرنا منہ ہے، ناروے میں سائن بورڈ

اوسلو (ڈیلی اردو/اے پی/اے ایف پی) ناروے اور روس کی سرحد پر واقع دریا ژاقوبسیلوا سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہوتا ہے۔ لیکن اب ناروے کے حکام نے دریا کے کنارے ایک بورڈ نصب کیا جس پر سیاحوں کو روس کی جانب پیشاب کرنے سے منع کرنے کی تحریر درج ہے۔

انگریزی زبان میں جلی حروف میں درج کی گئی تحریر کی تصویر ایک سیاح نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کر دی جس کے بعد ناروے میں بحث شروع ہو گئی۔ روس اور ناروے کے مابین سرحد دریائے ژاکوبسلیوا ہے۔ اس کے کنارے نصب سائن بورڈ پر لکھا گیا، ’’روس کی طرف منہ کر کے پیشاب کرنا منع ہے۔‘‘

ناروے کے بارڈر کمشنر ینس آرنے ہوئیلونڈ نے تصدیق کی کہ سوشل میڈیا پر موضوع بحث بننے والا سائن بورڈ سرکاری طور پر ہی آویزاں کیا گیا ہے۔ انہوں نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، ’’یہ سائن حکام نے دریا کے کنارے سے گزرنے والے لوگوں کو اس اشتعال انگیز اقدام سے روکنے کے لیے دانستہ طور پر نصب کیا ہے۔‘‘

خلاف ورزی پر بھاری جرمانہ

ناروے کے حکام نے نہ صرف سیاحوں اور مقامی افراد کو دریا کے کنارے روس کی طرف منہ کر کے پیشاب کرنے کے عمل کو اشتعال انگیز اور ممنوع قرار دیا ہے بلکہ ان احکامات کی خلاف ورزی کرنے والوں پر جرمانہ بھی عائد کیا جا سکتا ہے۔

خلاف ورزی کرنے پر تین ہزار نارویجیئن کرونا کا بھاری جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔ یہ رقم 290 یورو یا قریب 340 ڈالر کے مساوی ہے۔

دریائے ژاکوبسلیوا کا ناروے کی طرف کا کنارہ سیاحت کا مرکز ہے۔ یہاں سیاح روس کی حدود دیکھنے کے لیے آتے ہیں جس کی حدود محض چند میٹر چوڑے دریا کے دوسرے کنارے سے شروع ہوتی ہے۔

ناروے کے بارڈر کمشنر نے اس فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا، ’’پیشاب کرنا ایک فطری عمل ہے اور بالعموم یہ اشتعال انگیزی نہیں ہے لیکن اس کا انحصار نقطہ نظر پر بھی ہوتا ہے۔ اس معاملے میں اس عمل کو اشتعال انگیز قرار دے کر اس پر پابندی عائد کی گئی ہے۔‘‘

ناروے کے قانون کے مطابق پڑوسی ممالک کے خلاف اشتعال انگیز رویہ ممنوع ہے۔ قانون میں درج ہے کہ ’سرحد پر پڑوسی ریاست یا اس کے حکام کے بارے میں اشتعال انگیز رویہ‘ جرم ہے اور اس پر پابندی ہے۔

بارڈر کمشنر ہوئیلونڈ کے ذمہ ناروے کے پڑوسی ممالک سے برادرانہ تعلقات اور قوانین کا احترام یقینی بنانا بھی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ روسی حکام نے دریا کے کنارے پیشاب کرنے کے کسی واقعے کے بارے میں کبھی کوئی شکایت نہیں کی۔

ایک مقامی اخبار کے مطابق کئی برس قبل ناروے کے سرحدی گارڈز نے روس کی حدود میں پتھر پھینکے پر چار افراد کو گرفتار کیا تھا۔ اسی طرح گزشتہ برس ایک خاتون نے سرحد پر کھڑے ہو کر اپنا بایاں ہاتھ روس کی حدود میں لہرایا تھا۔ حکام نے سکیورٹی کیمرے میں خاتون کا یہ عمل دیکھا تو اس خاتون پر سات ہزار کرونا (قریب آٹھ سو امریکی ڈالر) جرمانہ عائد کر دیا گیا۔

ہوئیلونڈ کہتے ہیں کہ بظاہر سزائیں کافی سخت دکھائی دیتی ہیں لیکن یہی قانون ہے اور ناروے کی پوری سرحد پر اس کا اطلاق یقینی بنایا جاتا ہے۔

یہ امر بھی اہم ہے کہ نیٹو کے رکن ملک ناروے اور روس کے مابین زمینی سرحد قریب دو سو کلو میٹر طویل ہے۔

روس اور ناروے کے تعلقات تاریخی طور پر ہمیشہ ہی اچھے رہے ہیں تاہم سن 2014 میں کریمیا کے روس کے ساتھ جبری الحاق کے بعد روس اور ناروے کے تعلقات میں بھی کشیدگی دیکھی گئی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں