کابل: حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر راکٹ حملے

کابل (ڈیلی اردو) کابل کے حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب پیر کی صبح متعدد راکٹ گر کر تباہ ہو گئے۔ تاہم یہ فوری طور پر پتا نہیں چل سکا کہ راکٹ کس نے فائر کیے۔

یہ راکٹ ایسے وقت میں فائر کیے گئے ہیں جب امریکہ کو اپنے فوجیوں کا انخلا مکمل کرنے میں 48 گھنٹے سے کم کا وقت رہ گیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے عملے کا کہنا ہے کہ انھوں نے علی الصبح دارالحکومت کابل کی فضا میں راکٹ داغے جانے کی آوازیں سنیں۔

طالبان کی جانب سے دو ہفتے قبل اقتدار سے بے دخل کی گئی حکومتی انتظامیہ کے سیکورٹی حکام کا کہنا ہے کہ یہ راکٹ کابل کے شمال سے ایک گاڑی سے داغے گئے ہیں۔

تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ گاڑی سے 6 راکٹ داغے گئے جن میں سے 5 ہوائی اڈے کی جانب گئے اور ایک راکٹ سے گاڑی تباہ ہوئی ہے۔

امریکا نے کابل ایئرپورٹ پر راکٹ حملوں کی تصدیق کی اور امریکی عہدیدار نے بتایا کہ راکٹ میزائل ڈیفنس سسٹم سے روک دیے گئے ہیں۔

مقامی رہائشیوں کے مطابق کابل ایئرپورٹ کے دفاعی نظام سے راکٹ حملوں کو روکنے کی آوازیں بھی سنی گئی ہے۔ ان کے مطابق ایئرپورٹ خودکار دفاعی نظام کے چھرے بھی سڑکوں پر گرے ہیں جس سے یہ علم ہوتا ہے کہ کم از کم ایک راکٹ حملے کو ناکام بنایا گیا ہے۔

شہر کے شمال میں جہاں حامد کرزئی ایئرپورٹ واقع ہے، عمارتوں کے عقب سے فضا میں دھواں اٹھتا دکھائی دے رہا ہے۔

سوشل میڈیا پوسٹ جن کی فوری تصدیق نہیں کی جا سکی ہے میں ایک گاڑی کو جلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

اس بارے میں تاحال مزید معلومات اکٹھی کی جا رہی ہیں۔

راکٹ حملوں کے بعد بھی امریکی فوجی طیاروں کے ذریعے انخلا کا عمل جاری ہے۔

وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ صدر جو بائیڈن کو راکٹ حملوں اور انخلا کے عمل سے متعلق آگاہ کر دیا گیا ہے۔

بین الاقوامی فورسز کے انخلاء کے بعد سب سے بڑا خطرہ داعش سے ہے جو کہ طالبان کا حریف گروپ ہے۔ اس نے گزشتہ ہفتے کابل ہوائی اڈے کے باہر خودکش بم دھماکہ کیا تھا جس میں 13 امریکی فوجیوں سمیت 175 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں