ننکانہ صاحب: احمدی برداری سے تعلق رکھنے والے پاکستانی نژاد برطانوی شہری مقصود احمد فائرنگ سے ہلاک

لاہور (ڈیلی اردو/ڈوئچے ویلے) احمدیہ جماعت سے تعلق رکھنے والے ایک پاکستانی نژاد برطانوی شہری کو اس کے آبائی علاقے ننکانہ صاحب میں گولی مار کر ہلاک کردیا گیا۔ پاکستان میں احمدیہ اقلیت کو اکثر مذہبی انتہاپسندی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

جرمن نیوز ایجنسی کے مطابق پاکستان میں احمدیہ جماعت کے ترجمان سلیم الدین نے بتایا ہے کہ صوبہ پنجاب کے ضلع ننکانہ صاحب میں نامعلوم مسلح شخص نے جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب کے دوران مقصود احمد کو گولی مار کر ہلاک کردیا۔ اطلاعات کے مطابق ابھی تک اس حوالے سے کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔

جرمنی میں احمدیہ جماعت نے ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ پینتالیس سالہ مقصود احمد پاکستان آرمی کے ریٹائرڈ فوجی اور برطانوی شہری تھے۔ ان کا تعلق احمدیہ برادری سے تھا۔ مقتول نے اپنے پیچھے ایک بیوہ اور چار بچے چھوڑے ہیں۔

پاکستان میں جماعت احمدیہ سے تعلق رکھنے والے تقریباﹰ چار ملین افراد بستے ہیں۔ اس مذہبی اقلیتی گروپ کو قتل، جان لیوا دھمکیوں، اور نفرت آمیز مہمات کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ مقصود احمد پاکستان میں احمدیوں کے خلاف جاری تشدد اور نفرت کا مبینہ طور پر تازہ شکار بنے ہیں۔

احمدی، اپنے ہی ملک میں اقلیت

احمدیہ جماعت کا قیام برصغیر میں برطانوی راج کے دوران انیسویں صدی میں عمل میں آیا تھا۔ اس تحریک سے تعلق رکھنے والے افراد کو احمدی کہا جاتا ہے اور وہ اسلامی اصولوں پر عمل پیرا ہوتے ہیں۔ لیکن پاکستان میں اس کمیونٹی کو سن 1974 سے غیر مسلم قرار دیا جا چکا ہے۔

اس کے بعد سے پاکستان میں احمدی خود کو مسلمان نہیں کہہ سکتے۔ انہیں اپنی عبادت گاہوں کو مسجد کہنے اور عبادت کے لیے دی جانے والی اذان کو بھی اذان کہنے کا اختیار حاصل نہیں۔

احمدیوں کے خلاف تشدد

احمدیہ جماعت کے مطابق پاکستان میں گزشتہ چند مہینوں کے دوران کم از کم پانچ احمدیوں کو نشانہ بنایا گیا اور وہ مسلح افراد کی گولیوں سے ہلاک ہوگئے۔ گزشتہ برس پاکستانی نژاد امریکی شہری، جن کی ذہنی حالت نامناسب تھی، کو عدالت کے کمرے میں متنازعہ توہین مذہب کے قوانین کے تحت ایک مقدمے کی سماعت کے دوران گولیاں مار کر ہلاک کردیا گیا تھا۔

اس وقت واشنگٹن نے اسلام آباد حکومت سے توہین مذہب کے قوانین پر نظرثانی کا مطالبہ کیا تھا تاکہ مذہبی عقائد پر مبنی نفرت کے نتیجے میں مرتب ہونے والے جرائم کو روکا جاسکے۔

پاکستانی احمدیہ جماعت کی جانب سے جمع کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق سن 1984 کے بعد سے احمدیہ برادری کے 260 سے زائد افراد کو ہلاک کیا جاچکا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں