تبدیلی مذہب کے مجوزہ بل کے خلاف ملک بھر میں احتجاج

لاہور (ڈیلی اردو) کل جماعتی اجلاس کے فیصلے اور اپیل پر تبدیلی مذہب کے مجوزہ بل کیخلاف ملک بھر میں یوم احتجاج منایا گیا۔

مجلس احرار کے ترجمان کے مطابق پاکستان شریعت کونسل، مجلس احرار اسلام پاکستان، جمعیت علماء اسلام، جماعت اسلامی، مرکزی جمعیت اہلحدیث، انٹرنیشنل ختم نبوت مومنٹ، تنظیم اسلامی، سنی علماء کونسل، متحدہ علماء کونسل، اسلامی جمہوری اتحاد، مجلس ارشاد المسلمین اور دیگر جماعتوں کے علماء نے جبری تبدیلی مذہب کے مجوزہ بل کو کھل کر ہدف تنقید بناتے ہوئے اسے اسلامی قوانین، مذہبی و قومی اقدار اور آئین پاکستان سے متصادم قرار دیا اور اعلان کیا کہ اس بل کو کسی صورت بھی حکومت کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جائے گا۔

مولانا فضل الرحمن، سراج الحق، مولانا زاہد الراشدی، مولانا محمد امجد خان، حافظ عبدالغفار روپڑی و دیگر رہنماؤں نے کہا کہ امریکہ اور یورپی پارلیمنٹ کے ایما پر ملکی اور غیر ملکی این جی اوز کے ایجنڈے پر چل رہا ہے، جبری تبدیلی مذہب کا مجوزہ بل غیر اسلامی اور غیر انسانی ہے۔

صوبائی دارالحکومت میں جمعہ کے اجتماعات میں علماء نے قبول اسلام کیلئے عمر کی حد کو غیر اسلامی قرار دیتے ہوئے متفقہ طور پر بل کو مسترد کیا اور کہا ہے کہ یہ بل خلاف شریعت اور آئین پاکستان سے متصادم ہے، حکومت اسلامی احکامات سے متصادم قانون سازی کر کے حکومت آئین سے انحراف کررہی ہے، غیر اسلامی و آئینی قوانین کی اسلامی جمہوریہ پاکستان میں کوئی گنجائش نہیں، کلمے کے نام پر بننے والے ملک میں قوم کسی غیر اسلامی اور غیر آئینی قانون کو تسلیم نہیں کرے گی۔

عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی رہنمائوں مولانا عزیز الرحمن ثانی، مولانا علیم الدین شاکر، قاری جمیل الرحمن اختر، مولانا عبدالنعیم، مولانا حافظ محمد اشرف گجر، قاری عبدالعزیز، قاری ظہور الحق، مولانا خالد محمود اور قاری ظہور الحق نے خطبات جمعہ میں کہا ہے ہے کہ جبری مذہب تبدیلی بل مکمل طور پر غیر اسلامی، غیر آئینی اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور شریعت متصادم ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں