مقبوضہ کشمیر: جماعت اسلامی پر پابندی عائد، کریک ڈاؤن شروع، متعدد افراد گرفتار

اسلام آباد (ڈیلی اردو) بھارت کی حکومت نے جماعت اسلامی جموں و کشمیر کو غیر قانونی قرار دے کر اس پر پانچ سال کے لیے پابندی عائد کردی ہے۔

پابندی کا فیصلہ وزیرِ اعظم نریندر مودی کی صدارت میں منعقد ہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا تھا جس کے بعد وزارتِ داخلہ نے جمعرات کی شام اس کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔

جماعت اسلامی جموں و کشمیر پر پانچ سالہ پابندی اور وادی کشمیر میں اس کے ساتھ وابستہ لیڈران اور کارکنوں کی بڑے پیمانے پر گرفتاری کے بعد صوبہ جموں میں جماعت کے کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہوا ہے۔

ایک اعلیٰ پولس عہدیدار نے نیوز ایجنسی یو این آئی کو بتایا کہ پولس نے جموں وکشمیر کے کشتواڑ ضلع میں جمعہ کی رات کو چھاپوں کے دوران جماعت اسلامی سے مبینہ طور وابستہ تین افراد کو گرفتار کیا۔ انہوں نے بتایا کہ پولس نے چھاپے کے دوران ایک عمارت میں قائم کتب خانے سے کچھ قابل اعتراض مواد بھی ضبط کیا اور عمارت کو سربمہر کیا گیا ہے۔

گرفتار شدہ کارکنوں کی شناخت سکریٹری جماعت اسلامی قادر بٹ، اقبال ملک اور ماجد شیخ کے بطور ہوئی ہے۔

دریں اثنا وادی میں حکام نے جماعت اسلامی کے املاک اور اس کے ساتھ وابستہ بعض سرگرم کارکنوں کی رہائش گاہوں کو سربمہر کرنا شروع کردیا ہے۔

ایک پولس عہدیدار نے بتایا کہ پولیس نے جمعہ کی شب کو شہر سری نگر اور دیگر کئی مقامات میں واقع جماعت اسلامی کے املاک اور اس کے ساتھ وابستہ کئی لیڈروں اور کارکنوں کی رہائش گاہوں کو سربمہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی جموں کشمیر سے وابستہ لیڈروں کے بنک کھاتوں کو بھی منجمد کیا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں