بھارت نے روس سمیت کسی بھی دوسرے ملک کی ثالثی کو مسترد کردیا

ماسکو (ویب ڈیسک) بھارت نے روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے موجودہ کشیدگی میں کمی کیلئے روس سمیت کسی بھی دوسرے ملک کی ثالثی کو مسترد کردیا۔

روس میں تعینات بھارتی سفیر ونکاتش ورما نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان صورت حال بہتر ہورہی ہے، کشیدگی کم ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔

روس یا کسی دوسرے ملک کی جانب سے ثالثی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اول تو روس نے ثالثی کی پیشکش نہیں کی اور کی بھی تو قبول نہیں کریں گے۔

بھارتی سفیر نے مزید کہا کہ ابھی تک کسی ملک نے تنازع کے حل میں ثالثی کی پیشکش نہیں کی، پاکستان اور بھارت کے درمیان صورت حال پہلے سے ہی تیزی سے مستحکم ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ وہ کشیدگی نہیں چاہتا۔ انہوں نے بھارتی مؤقف کو ایک بار پھر دہراتے ہوئے کہا کہ خطے میں صورت حال معمول پر لانے میں میں اہم کردار پاکستانی اقدامات ادا کریں گے۔

خیال رہے کہ روسی وزیرخارجہ سرگئی لاروف نے چند روز پہلے پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کرانے کی پیشکش کی تھی۔ انہوں نے یہ پیشکش پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے فون پر بات چیت کے دوران کی تھی۔

14 فروری 2019 کو مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں بھارتی فوجی قافلے پر خود کش حملہ ہوا تھا جس میں 45 سے زائد اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے بعد بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے حملہ کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرانا شروع کردیا تھا۔

اس کے بعد 26 فروری کو شب 3 بجے سے ساڑھے تین بجے کے قریب تین مقامات سے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی کوشش کی جن میں سے دو مقامات سیالکوٹ، بہاولپور پر پاک فضائیہ نے ان کی دراندازی کی کوشش ناکام بنادی تاہم آزاد کشمیر کی طرف سے بھارتی طیارے اندر کی طرف آئے جنہیں پاک فضائیہ کے طیاروں نے روکا جس پر بھارتی طیارے اپنے ‘پے لوڈ’ گراکر واپس بھاگ گئے۔

پاکستان نے اس واقعے کی شدید مذمت کی اور بھارت کو واضح پیغام دیا کہ اس اشتعال انگیزی کا پاکستان اپنی مرضی کے وقت اور مقام پر جواب دے گا، اب بھارت پاکستان کے سرپرائز کا انتظار کرے۔

بعد ازاں 27 فروری کی صبح پاک فضائیہ کے طیاروں نے لائن آف کنٹرول پر مقبوضہ کشمیر میں 6 ٹارگٹ کو انگیج کیا، فضائیہ نے اپنی حدود میں رہ کر ہدف مقرر کیے، پائلٹس نے ٹارگٹ کو لاک کیا لیکن ٹارگٹ پر نہیں بلکہ محفوظ فاصلے اور کھلی جگہ پر اسٹرائیک کی جس کا مقصد یہ بتانا تھا کہ پاکستان کے پاس جوابی صلاحیت موجود ہے لیکن پاکستان کو ایسا کام نہیں کرنا چاہتا جو اسے غیر ذمہ دار ثابت کرے۔

جب پاک فضائیہ نے ہدف لے لیے تو اس کے بعد بھارتی فضائیہ کے 2 جہاز ایک بار پھر ایل او سی کی خلاف ورزی کرکے پاکستان کی طرف آئے لیکن اس بار پاک فضائیہ تیار تھی جس نے دونوں بھارتی طیاروں کو مار گرایا، ایک جہاز آزاد کشمیر جبکہ دوسرا مقبوضہ کشمیر کی حدود میں گرا۔

پاکستان حدود میں گرنے والے طیارے کے پائلٹ کو پاکستان نے حراست میں لیا جس کا نام ونگ کمانڈر ابھی نندن تھا جسے بعد ازاں پروقار طریقے سے واہگہ بارڈر کے ذریعے بھارتی حکام کے حوالے کردیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں