جرمن فوج کے دو اہلکار دہشتگردی کے الزام میں گرفتار

برلن (ڈیلی اردو/) جرمنی میں دفتر استغاثہ کے حکام نے ملکی فوج کے دو سابق ارکان کو دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتار کر لیا ہے۔ یہ دونوں سابق فوجی جنگ زدہ عرب ملک یمن میں ایک دہشت گرد گروہ بھیجنے کے ناکام منصوبے کے مرکزی کردار تھے۔

وفاقی جرمن دفتر استغاثہ کی طرف سے بدھ 20 اکتوبر کے روز بتایا گیا کہ جرمن فوج کے ان دو سابق فوجیوں پر ‘شدید شبہ‘ ہے کہ انہوں نے ملکی فوج کے سابق فوجیوں اور ریٹائرڈ پولیس افسران پر مشتمل ایک نیم فوجی گروپ قائم کرنے کی کوشش کی تھی۔

حکام نے نجی کوائف کے تحفظ کے جرمن قانون کے تحت ان دونوں کی مکمل شناخت ظاہر نہیں کی اور ان کے نامکمل نام آرینڈ اڈولف اور آخِم بتائے گئے ہیں۔ فیڈرل پراسیکیوٹر آفس کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق ان دونوں کو ان کی مبینہ مجرمانہ سوچ کے لیے تحریک اس بات سے ملی کہ اس پیراملٹری یونٹ کے ہر رکن کو متوقع طور پر ماہانہ تقریباﹰ 40 ہزار یورو (تقریباﹰ 46 ہزار 600 امریکی ڈالر) کے برابر رقم ادا کی جانا تھی۔

پیرا ملٹری یونٹ کے ارکان کی تعداد

اس غیر قانونی پیراملٹری یونٹ کے ارکان کی تعداد 100 اور 150 کے درمیان تک ہونا تھی اور منصوبے کے مطابق کرائے کے ان قاتلوں کو انہیں دو سابق جرمن فوجیوں کی کمان میں اپنا کام کرنا تھا، جنہیں اب گرفتار کر لیا گیا ہے۔

پراسیکیوٹرز کے مطابق یہ دونوں ملزمان اس مسلح گروہ کو کئی سالوں سے خانہ جنگی کے شکار عرب ملک یمن میں مسلح کارروائیوں کے لیے استعمال کرنا چاہتے تھے۔ ان کارروائیوں کا مقصد ‘علاقے کو ٹھنڈا کرنا‘ اور حوثی باغیوں کو یمنی حکومت کے ساتھ مذاکرات پر مجبور کرنا بتایا گیا ہے۔

دونوں گرفتار شدگان کو جنوبی جرمنی سے حراست میں لیا گیا۔ ان میں سے ایک کو جرمن صوبے باویریا کے دارالحکومت میونخ سے اور دوسرے کو باویریا کے ہمسایہ جرمن صوبے باڈن ورٹمبرگ میں بلیک فاریسٹ کے علاقے سے گرفتار کیا گیا۔

یمن میں شہری ہلاکتوں کا خدشہ

جرمن دفتر استغاثہ کے مطابق گرفتار کیے گئے دونوں سابق فوجیوں کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ یہ جانتے تھے کہ جو پیراملٹری یونٹ وہ قائم کرنا چاہتے تھے، اس کی یمن میں ممکنہ مسلح کارروائیوں کے نتیجے میں وہاں عام شہری ہلاک یا زخمی ہو سکتے تھے۔

اس کے علاوہ اس گروہ کے ارکان کے طور پر کرائے کے ان ممکنہ قاتلوں کو دیگر خطوں میں جاری مسلح تنازعات میں بھی استعمال کیا جانا تھا۔

سعودی عرب سے رقوم لینے کی خواہش

فیڈرل پراسیکیوٹرز آفس کے بیان کے مطابق یہ دونوں ملزمان اس دہشت گرد گروہ کے قیام کے بعد بنیادی طور پر سعودی عرب سے فنڈز لینے کی خواہش رکھتے تھے۔ اسی لیے ان میں سے آخِم نامی ملزم نے سعودی نمائندوں سے بات چیت شروع کرنے کی کوشش بھی کی تھی۔ یہ کوشش تاہم اس لیے ناکام رہی کہ اس حوالے سے سعودی عرب کی طرف سے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا تھا۔

بیان کے مطابق یہ پیراملٹری یونٹ اب تک قائم نہیں ہو سکا تھا مگر اس کے لیے آرینڈ اڈولف نامی ملزم نے کم از کم سات مختلف افراد سے رابطے کر کے یہ جاننے کی کوشش کی تھی کہ آیا وہ اس نیم فوجی یونٹ میں شامل ہو سکتے تھے۔

متنازعہ سکیورٹی فرم

جرمن ہفت روزہ جریدے ڈئر اشپیگل کے مطابق، جن دونوں ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے، وہ ماضی میں وفاقی جرمن فوج کے چھاتہ بردار فوجی رہے ہیں۔ فوج میں اپنی مدت ملازمت پوری ہونے کے بعد یہ دونوں ملزم ‘آسگارڈ‘ (Asgaard) نامی ایک متنازعہ سکیورٹی فرم کے لیے کام کرتے رہے تھے۔

ڈئر اشپیگل نے لکھا ہے کہ زیر حراست ملزمان میں سے آرینڈ اڈولف نامی سابق فوجی ماضی میں کچھ عرصے کے لیے اس متنازعہ سکیورٹی فرم کا مینیجنگ ڈائریکٹر بھی رہا ہے۔

یمن کی طویل خانہ جنگی

یمن میں خانہ جنگی شروع ہوئے اب کئی سال ہو چکے ہیں۔ اس تنازعے میں ملک کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کو ان حوثی باغیوں کی طرف سے عسکری مزاحمت کا سامنا ہے، جنہیں ایران کی حمایت حاصل ہے۔

اس تنازعے کے آغاز کے کچھ ہی عرصے بعد ایک فوجی فریق کے طور پر سعودی عرب بھی اس جنگ میں یوں شامل ہو گیا تھا کہ اس نے یمنی حکومت کی حمایت میں ایک بین الاقوامی فوجی اتحاد قائم کر لیا تھا، جس کی طرف سے ایران نواز حوثیوں باغیوں پر مسلسل فضائی حملے کیے جانے لگے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں