روم: امریکی صدر جو بائیڈن 5 روزہ دورہ یورپ پر اٹلی پہنچ گئے

روم (ڈیلی اردو/ڈی ڈبلیو/اے پی/روئٹرز) کٹّر کیتھولک امریکی صدر جو بائیڈن کی پہلی منزل روم ہے، جہاں وہ پوپ سے ملاقات کریں گے۔ وہ روم میں جی 20 اجلاس میں جمہوری قدروں اور گلاسگو میں سی او پی 26 میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے امریکی موقف کا اظہار کریں گے۔

امریکی صدر جو بائیڈن جمعے کے روز اٹلی کے دارالحکومت روم پہنچ گئے جہاں کورونا وائرس کی وبا کے بعد جی 20 سربراہی کانفرنس میں وہ پہلی مرتبہ براہ راست شرکت کریں گے۔ وہ گلاسگو میں اقوام متحدہ کی ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے ہونے والی سربراہی کانفرنس میں بھی شاریک ہوں گے۔

توقع ہے کہ بائیڈن اس موقع پر جمہوریت کی خوبیوں کو اجاگر کرتے ہوئے یہ بتانے کی کوشش کریں گے کہ جمہوریت کس طرح اکیسویں صدی کے چیلنجز کا مقابلہ کر سکتی ہے۔ تاہم امریکا میں داخلی سطح پر جاری سیاسی مسائل نے ان کے جوش کو نسبتاً ماند کر دیا ہے۔

بائیڈن یورپ میں کہاں جائیں گے؟

بائیڈن اپنے اس دورے کا آغاز روم سے کررہے ہیں اور ان کی پہلی منزل ویٹیکن ہو گی۔ کیتھولک مسیحیوں کے سب سے بڑے رہنما پوپ سے ان کی ملاقات اس لحاظ سے تاریخی اہمیت کی حامل ہے کہ وہ امریکا کے اب تک کے دوسرے کیتھولک صدر ہیں اور مسیحیت کی تعلیمات پر سختی سے عمل کرتے ہیں۔

وہ اس کے بعد فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں سے ملاقات کریں گے۔ توقع ہے کہ دونوں رہنما اپنے باہمی تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کریں گے۔ آسٹریلیا کی جانب سے فرانس کے ساتھ آبدوزمعاہدہ منسوخ کر کے امریکا اور برطانیہ کے ساتھ آبدوز کی خریداری کے فیصلے سے فرانس اور امریکا کے تعلقات میں تلخی پیدا ہو گئی تھی۔

بائیڈن اس کے بعد اتوار کی رات اسکاٹ لینڈ روانہ ہوں گے جہاں وہ اقوام متحدہ کی جانب سے منعقدہ ماحولیاتی سربراہی کانفرنس سی او پی 26 میں شرکت کریں گے۔ امریکی صدرایک بڑے وفد کے ساتھ اس اجلاس میں شامل ہو رہے ہیں اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے امریکی منصوبوں کا ذکر کریں گے۔

گلاسگو سی او پی 26 کانفرنس میں بائیڈن ماحولیاتی تبدیلیوں پر قابو پانے کے طریقہ کار پر اپنے خیالات کا اظہار کریں گے اور یہ باور کرانے کی کوشش کریں گے کہ امریکا اس معاملے میں دنیا کی قیادت کر سکتا ہے۔

بائیڈن کن موضوعات پر بات کریں گے؟

توقع ہے کہ بائیڈن ایران کے جوہری پروگرام اور ویانا میں اگلے ماہ مذاکرات میں واپس لوٹنے کے تہران کے اعلان پر اپنے موقف کا اظہار کریں گے۔

وہ امریکا کے دولت مند اتحادیوں سے درخواست کریں گے کہ کم اور درمیانہ آمدنی والے ملکوں کو کووڈ 19 ویکسین فراہم کرنے کے حوالے سے اپنے وعدوں کو تیزی سے پورا کریں۔

تاہم بائیڈن کا سب سے زیادہ زور جمہوریت کو مستحکم کرنے پر ہو گا، جس پر آج دنیا بھر میں تیزی سے دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ توقع ہے کہ وہ یہ دلیل دیں گے کہ تمام پریشانیوں اور مشکلات کے باوجود جمہوریت کے لازمی عناصر مثلا ً ًآزادانہ و منصفانہ انتخابات اور نمائندہ حکومت آمرانہ حکومتوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ بہتر ہیں۔

امریکا میں بائیڈن کی پوزیشن

امریکی صدر کو ڈیموکریٹ اراکین کانگریس کے ساتھ اپنی میٹنگ کی وجہ سے یورپ روانگی میں تاخیر کرنا پڑی۔ اس بات چیت میں انفرااسٹرکچر، ماحولیاتی تبدیلی اور سماجی بہبود جیسی داخلی ترجیحات پر توجہ دی گئی۔ حالانکہ ماحولیات اور سماجی بہبود پر اخراجات کے بل پر الگ الگ ووٹنگ کرانے کے مسلسل مطالبے کی وجہ سے ایوان نمائندگان میں بنیادی ڈھانچے کے منصوبے پر ووٹنگ کو فی الحال موخر کردیا گیا۔

بائیڈن کا یورپ کا دورہ ایسے وقت ہو رہا ہے جب ملکی معیشت سے نمٹنے کے حوالے سے امریکیوں میں ان کی مقبولیت میں کمی آئی ہے۔ امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹیڈ پریس اور این او آر سی سینٹر فار پبلک افیئرز ریسرچ کی جانب سے کرائی گئی ایک نئی رائے شماری میں صرف 41 فیصد امریکیوں نے بائیڈن کے اقتصادی اقدامات کی تائید کی جبکہ اگست میں 49 فیصد امریکیوں نے ان کے حق میں ووٹ دیے تھے۔ اقتصادی محاذ پر بائیڈن کی مقبولیت مارچ کے مقابلے میں انتہائی کم ہو گئی ہے جب 60 فیصد امریکیوں نے ان کی حمایت کی تھی۔

صرف ایک تہائی امریکیوں کا خیال ہے کہ ملک درست سمت میں آگے بڑھ رہا ہے۔ یہ بائیڈن کی مقبولیت میں واضح گراوٹ ہے کیونکہ اس سال کے اوائل میں امریکیوں کی تقریباً نصف تعداد کا کہنا تھا کہ بائیڈن ملک کو درست سمت میں آگے لے جا رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں